سینیٹ نے آج آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا بل کی منظوری کے بعد پاکستان آرمی کے امور میں اصلاحات اور اپڈیٹس کا قانونی فریم ورک مزید مضبوط ہو جائے گا۔
سینیٹ اجلاس میں مختلف اراکین نے بل پر بحث کی اور اس کے اہم نکات پر روشنی ڈالی بل کی منظوری کے بعد آرمی ایکٹ میں شامل چند شقوں میں ترمیم کی گئی ہے، جس کا مقصد فوجی ادارے کے افعال اور اختیارات کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہے۔
بل وزیر خارجہ ونائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے پیش کیا انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم ملک میں فوجی ادارے کی استعداد کار کو بڑھانے اور اس کے انتظامی و دفاعی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اہم قدم ہے۔
چیئرمین سینیٹ، یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت اجلاس میں نائب وزیراعظم اور سینیٹر اسحاق ڈار نے بل منظوری کے لیے پیش کیا۔
اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جبکہ پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل بھی زیر غور لایا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی پیش کیا قومی اسمبلی نے یہ تمام بل گزشتہ روز منظور کر لیے تھے اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ آرمی ایکٹ 2025 کی منظوری 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد دی گئی ہے اس ترمیم کے تحت آرمی چیف کا بطور چیف آف ڈیفنس فورسز نیا نوٹیفکیشن جاری ہوگا اور نئے نوٹیفکیشن کے بعد آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہو جائے گی۔
آرمی ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ آرمی چیف، چیف آف ڈیفنس پاک فوج کے تمام شعبوں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام کریں گے۔
وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس کی سفارش پر کمانڈر نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ تعینات کریں گے اس عہدے کی مدت ملازمت تین سال ہوگی اور ضرورت پڑنے پر دوبارہ تعینات کیا جا سکے گا۔
مزید برآں، آرمی ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ ستائیس نومبر سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا جس سے مسلح افواج کے کمانڈ ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں آئیں گی۔