بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے اور تازہ رپورٹس کے مطابق نئی دہلی نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی سے متعلق اہم اعداد و شمار شیئر کرنا بند کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سرکاری اور سفارتی سطح پر معلوم ہوا ہے کہ بھارت کی اس روش سے پاکستان کی آبی مینجمنٹ، سیلابی پیش گوئی اور تحفظ کے اقدامات کے لیے سنگین مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’سندھ طاس معاہدے‘ کے تحت بھارت پر لازم ہے کہ وہ دریاؤں میں آنے والے پانی کے بہاؤ، کیوسک مقدار، گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور بارش کی تازہ صورتحال سے متعلق مکمل اور درست معلومات پاکستان کو فراہم کرے۔
تاہم رپورٹس کے مطابق حالیہ مہینوں میں بھارت نے صرف اتنی اطلاع دینا شروع کر دی ہے کہ پانی کا بہاؤ ’اونچے درجے‘ کا ہے یا ’نچلے درجے‘ کا، جبکہ اصل اعداد و شمار فراہم نہیں کیے جا رہے، جو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
’بھارت کا انڈس واٹر کمشنر کے بجائے دفترِ خارجہ کے ذریعے رابطہ
سیکرٹری وزارتِ آبی وسائل کے مطابق بھارت اب انڈس واٹر کمشنر کے باضابطہ چینل کے ذریعے معلومات دینے کے بجائے براہِ راست دفترِ خارجہ کو زبانی اطلاع ارسال کر رہا ہے۔ حکام نے اسے ’سندھ طاس معاہدے‘ کی صریحاً اور کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے، جس کے تحت تمام سرکاری رابطے انڈس واٹر کمشنرز کے ذریعے ہونا لازمی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے بعد اگست اور ستمبر میں بھارت نے پاکستان سے 18 مرتبہ رابطہ کیا، تاہم 24 اگست سے 10 ستمبر کے دوران موصول ہونے اطلاعات بھی ادھوری تھیں جن میں پانی کے بہاؤ کی درست مقدار اور تکنیکی تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
سیلابی صورتحال کی ڈیٹا شیئرنگ، پاکستان کو نقصانات کا خدشہ
درست اعداد و شمار نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان کو سیٹلائٹ امیجز پرانحصار کرنا پڑ رہا ہے، جن میں ماہرین کے مطابق 25 فیصد تک فرق آ جاتا ہے۔ وزارتِ آبی وسائل کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ اختلاف سیلابی خدشات میں اضافہ کرتا ہے اور وقت پر حفاظتی اقدامات میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ طرزِ عمل ’آبی جارحیت‘ کے مترادف ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ سے متعلق پیشگی منصوبہ بندی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
حکام کے مطابق بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا، جس سے خطے میں پانی کے تنازعے کا خطرہ مزید بڑھ رہا ہے۔
بھارت کی خلاف ورزیاں خطے میں قیام امن کے لیے سنگین خطرہ
پاکستانی حکام نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ خطے میں پانی کے تاریخی معاہدے کو یکطرفہ اقدامات سے سبوتاژ نہ کیا جائے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام سفارتی اور قانونی راستے اختیار کرے گا۔