تحریک انصاف کے سابق سینیئر رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے پیشگوئی کی ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ ہونے کے فوراً بعد صوبے میں ان ہاؤس تبدیلی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ایک انٹرویو کے دوران شیرافضل مروت نے صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی قیادت کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر 35 سے زیادہ ارکانِ صوبائی اسمبلی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو استعفیٰ نہ دینے کا واضح مشورہ دیا تھا، تاہم سیاسی تنازع اور دباؤ کے باعث صورتِ حال خراب ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا گیا جس سے بحران میں مزید شدت پیدا ہوئی۔ مروت نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں مقتدر حلقوں کے ساتھ پی ٹی آئی کی کوئی سیٹلمنٹ ممکن نہیں ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘پی ٹی آئی اگر اب توبہ بھی کر لے تو معافی ملنا مشکل ہے، کیونکہ موجودہ قیادت کے پاس مفاہمت کا کوئی مینڈیٹ نہیں۔ سہیل آفریدی کو اسلام آباد پر چڑھائی کے منصوبے کیلئے لایا گیا تھا اور یہ سارا معاملہ سیاسی غلطیوں سے بڑھ کر سنگین نوعیت اختیار کر گیا ہے۔’
اسی دوران پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی نے بھی بیرونِ ملک مقیم پارٹی شخصیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہزاد اکبر نے تو میرے خلاف بھی کیس کیا تھا اور وہی لوگ اب بیرون ملک بیٹھ کر پی ٹی آئی کو بدنام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ باہر بیٹھ کر پیسے کما رہے ہیں جبکہ پارٹی نے کبھی بیرون ملک سوشل میڈیا چلانے والوں کو اون نہیں کیا۔’
تجزیہ کاروں کے مطابق خیبرپختونخوا کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتِ حال اگلے چند روز میں مزید واضح ہو جائے گی، اور اگر شیر افضل مروت کی پیشگوئی درست ثابت ہوئی تو صوبے میں بڑی سیاسی ہلچل متوقع ہے۔