فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گنے کے کرشنگ سیزن کے دوران چینی کی پیداوار، فروخت اور اسٹاک کی نگرانی کے لیے ملک بھر کی تمام شوگر ملوں میں ان لینڈ ریونیو حکام کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے رواں سال گنے کے کرشنگ سیزن کے حوالے سے متعلقہ لارج ٹیکس پیئر آفسز (ایل ٹی اوز) کو شوگر ملوں کی فہرستیں ارسال کرتے ہوئے مانیٹیرنگ کے لیئے ان لینڈ ریونیو حکام کو تعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان لینڈ ریونیو سروس (IRS) کے افسران کو مینوفیکچرنگ/کاروباری احاطے میں سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 40B کے تحت چینی کی پیداوار، فروخت اور اسٹاک کی پوزیشن کی نگرانی کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
چینی کا کرشنگ سیزن نومبر میں شروع ہوتا ہے اور مارچ میں ختم ہوتا ہے اور اس سے پہلے حکومت چینی کی پیداوار کے لیے صنعت کے اعدادوشمار پر انحصار کرتی تھی۔ تاہم ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے متعارف ہونے کے بعد ایف بی آر کو ہر شوگر مل کی چینی کی پیداوار سے متعلق ریئل ٹائم ڈیٹا مل رہا ہے۔
ایف بی آر نے کہا کہ ابتدائی سٹاک ٹیکنگ ہر شوگر مل پر تعینات اہلکاروں کے ذریعے کی جائے گی۔ ڈیٹا میں چینی کا اوپننگ اسٹاک اور گڑ کا اوپننگ اسٹاک شامل تھا۔ ہر شوگر مل کی پیداوار کے آغاز اور اختتام کی تاریخ درج کی جائے گی۔ ایف بی آر نے کہا کہ “شوگر مل میں داخل ہونے والی ٹرالیوں کی تعداد اور ہر شوگر مل پر اتارے گئے گنے کا وزن روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ کیا جائے گا۔”
“ان لینڈ ریونیو کے اہلکار روزانہ کی بنیاد پر چینی کی پیداوار اور چینی کی لفٹنگ کو بھی ریکارڈ کریں گے۔ یہ حکام چینی کی پیداواری صلاحیت اور ہر شوگر مل کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو ریکارڈ کریں گے۔ اس سلسلے میں، ٹریک اینڈ ٹریس اسٹامپ کے مناسب لگاؤ کو یقینی بنایا جائے گا اور روزانہ کی بنیاد پر “STRACK” پورٹل میں انوائسز داخل کی جائیں گی۔
ایف بی آر نے ایل ٹی اوز کو مزید ہدایت کی ہے کہ ایک افسر کو فوکل پرسن کے طور پر نامزد کیا جاسکتا ہے جو اپنے دائرہ اختیار میں ہر شوگر مل میں عہدیداروں کی موجودگی کو یقینی بنائے۔ ایف بی آر کی جانب سے ایل ٹی اوز کو دی گئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ “آئی آر حکام ابتدائی طور پر 30 نومبر 2024 تک شوگر ملوں پر تعینات ہیں۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں ہیرا پھیری کو روکنے کے لیے شوگر مل مالکان اور ڈیلرز کے خلاف سی سی ٹی وی نگرانی کے ساتھ سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ شوگر کا کرشنگ سیزن 21 نومبر سے شروع ہونے والا ہے، وزیراعظم نے ایف بی آر، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو ٹیکس چوری، غیر دستاویزی فروخت اور چینی کی قیمتوں میں اضافے میں ملوث شوگر ملوں اور ڈیلرز کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہیں۔
شوگر مافیاز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایف بی آر، ایف آئی اے اور آئی بی کو شوگر انڈسٹری میں سیلز ٹیکس چوری کی روک تھام کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔