وزارتِ آبی وسائل کے پاس آبی گزرگاہوں کے اردگرد تجاوزات کا کوئی ریکارڈ نہیں، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف

وزارتِ آبی وسائل کے پاس آبی گزرگاہوں کے اردگرد تجاوزات کا کوئی ریکارڈ نہیں، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل و گزرگاہوں نے دریاؤں اور آبی گزرگاہوں کے اردگرد تجاوزات کے بارے میں کوئی ریکارڈ موجود نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تجاوزات کے خاتمے کی مہم ، وزیر اعلی پنجاب کا متاثرہ بے روزگار افراد کی بحالی کیلئےبڑا فیصلہ

میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران وزارت آبی وسائل نے انکشاف کیا کہ سپارکو کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگست 2024 سے پنجاب میں تجاوزات نہیں ہٹائی گئیں۔ رپورٹ میں سرگودھا آبپاشی زون میں 153 اور ملتان ایریگیشن زون میں 676 غیر قانونی تجاوزات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

فیڈرل فلڈ کمیشن (ایف ایف سی) کے نمائندے نے دعویٰ کیا کہ اگست 2024 سے پہلے تمام تجاوزات کو ہٹا دیا گیا تھا، لیکن وہ اس دعوے کی تصدیق کے لیے اعداد و شمار فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ کمیٹی نے ایف ایف سی اور وزارت آبی وسائل کو ہدایت کی کہ وہ ایک ماہ کے اندران تجاوزات کو ہٹانے کے لیے متعلقہ صوبوں کے ساتھ تعاون کریں اوراگلے اجلاس میں تازہ ترین رپورٹ پیش کریں۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا تین دن میں سڑکوں اور فٹ پاتھ سے تجاوزات ہٹانے کا حکم

سینیٹر فردوس عاشق اعوان نے خبردار کیا کہ اگر رواں سال مون سون سے قبل ان تجاوزات کو نہ ہٹایا گیا تو یہ مجرمانہ فعل سمجھا جائے گا اور تمام ذمہ داروں کو اس جرم کی سزا دی جائے گی کیونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی تجاوزات ہٹانے کا حکم دے چکی ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ توانائی، ٹرانسپورٹ، مواصلات اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کی نشاندہی کرے جو سیلاب، سمندری طوفان اور ہیٹ ویو جیسی آب و ہوا سے متعلق قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار ہیں۔

آئی ایم ایف نے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے شعبے کی مخصوص شراکت کی وضاحت کرنے کی بھی سفارش کی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ موافقت کے واضح اہداف اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے ضلعی انتظامیہ کو ایک ہفتے کے دوران تجاوزات کے خاتمے کا ہدف دیدیا

آر ایس ایف کے تحت اضافی فنانسنگ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو مستقبل کے بلڈنگ کوڈز اور اربن پلاننگ گائیڈ لائنز میں موسمیاتی تبدیلیوں اور تخفیف کے اقدامات کو شامل کرکے سیکٹرل پلاننگ اور پروجیکٹ کی تیاری کے عمل کے اقدامات کو حتمی شکل دینے کی ضرورت ہوگی۔

گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان نے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف میں مزید 1.2 ارب ڈالر کا اضافہ کرے۔

آئی ایم ایف پہلے ہی پاکستان کو مشورہ دے چکا ہے کہ وہ ہر سال جی ڈی پی کا ایک فیصد یعنی موجودہ تخمینوں کی بنیاد پر 1.24 ٹریلین روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اصلاحات میں کرے تاکہ شدید موسمی حالات، خاص طور پر سیلاب کے بار بار اور بڑھتے ہوئے خدشات کا مقابلہ کرنے اور معاشی ترقی کو برقرار رکھنے اور عدم مساوات کو ختم کرنے کے لیے تیار رہیں۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات پر زور

آئی ایم ایف کا خیال تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پروگرام کے بنیادی ڈھانچے میں اس طرح کی سرمایہ کاری قدرتی آفات کے منفی اثرات کو ایک تہائی تک کم کر سکتی ہے جبکہ تیزی سے مکمل بحالی کو یقینی بنا سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *