براعظم اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے، یورپین ممالک کا امریکا کو بڑا پیغام

براعظم اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے، یورپین ممالک کا امریکا کو بڑا پیغام

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یورپی رہنماؤں نے یوکرین امن منصوبہ تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے جو امریکا کو پیش کیا جا سکے تاکہ واشنگٹن سیکیورٹی ضمانت کے طور پر روس کو یوکرین کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:9 مئی کے مجرمان کے حوالے سے برطانیہ ،امریکہ اور یورپی یونین کی مداخلت مسترد کرتے ہیں، پاکستان علماء کونسل

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ولادیمیر زیلینسکی کی جھڑپ اور واشنگٹن کا دورہ مختصر کرنے کے 2 دن بعد لندن میں ہونے والے یورپین ممالک ایک سربراہی اجلاس میں عالمی رہنماؤں نے یوکرین کے صدر کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور ان کے ملک کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرنے کا وعدہ بھی کیا۔

یورپی رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انہیں دفاع پر زیادہ خرچ کرنا ہوگا تاکہ ٹرمپ کو یہ دکھایا جا سکے کہ براعظم اپنی حفاظت کر سکتا ہے، یورپی کمیشن کے سربراہ نے مشورہ دیا کہ یورپین بلاک قرضوں سے متعلق اپنے قوانین میں نرمی کر سکتا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے یوکرین صدر ولادیمیر زیلینسکی کا گرمجوشی سے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، یوکرین، فرانس اور کچھ دیگر ممالک ایک اتحاد تشکیل دیں گے اور ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے امن منصوبہ تیار کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ کون سے دوسرے ممالک شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ مزید ممالک اس میں شامل ہونے کے خواہاں ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا، روس دوطرفہ مذاکرات مسترد، یوکرینی صدر زیلنسکی کا دورہ سعودی عرب بھی منسوخ

کیئر اسٹارمر نے کہا کہ آج ہم تاریخ کے ایک چوراہے پر کھڑے ہیں۔ ’یہ مزید بات چیت کا لمحہ نہیں ہے، یہ عمل کرنے کا وقت ہے۔ وقت آگیا ہے کہ آگے بڑھیں اور اپنے براعظم کی قیادت کریں اور منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے ایک نئے منصوبے کے گرد متحد ہوں۔

اوول آفس میں ولادیمیر زیلینسکی کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی جھڑپ کے بعد امریکا کی جانب سے یوکرین کی حمایت ختم کرنے اور روس کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے امن منصوبہ نافذ کرنے کے خدشات پیدا ہونے کے بعد یورپ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ یوکرین کو کسی بھی بات چیت سے باہر نہ نکالا جائے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ طویل عرصے تک کم سرمایہ کاری کے بعد اب یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ طویل عرصے تک دفاعی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’رکن ممالک کو دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنے کے لیے مزید مالی گنجائش کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کو ’ یوکرین کو اسٹیل کے کارخانے میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو ممکنہ حملہ آوروں کے لیے ناقابل ہضم ہو‘ ۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے روّیے سے امریکا یورپ میں تنہا، چین کی اہمیت بڑھ جائے گی، عرفان صدیقی

پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یورپ کو مزید ذمہ داری لینے اور نیٹو کے اندر اپنے دفاعی بجٹ پر زیادہ خرچ کرنے کا بوجھ اٹھانا شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انہیں امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے چاہییں۔

ہتھیاروں کی کمی

امریکا کے پاس ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ذخیرے کی کمی کی وجہ سے یورپ کو امید ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو قائل کر لیں گے کہ وہ اپنا دفاع کر سکتے ہیں، لیکن روس صرف اس امن معاہدے کی پاسداری کرے گا جسے اب امریکا کی حمایت حاصل ہے۔

ادھر دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ سے کسی بھی معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے اہم یہ ہے کہ یورپی ممالک دفاعی اخراجات میں اضافہ کریں اور یہ اشارہ دیں کہ وہ امن قائم کرنے میں کسی بھی کردار میں حصہ لیں گے، جس کے بارے میں کیئر اسٹارمر نے تسلیم کیا کہ اتفاق رائے حاصل کرنا مشکل تھا۔

مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر قرار دیدیا

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے امریکی ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ امریکا کو یوکرین میں ایک ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو روس کے ساتھ دیرپا امن کے لیے تیار ہو، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ولادیمیر زیلینسکی ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی ٹرمپ کے ’عام فہم‘ کے نقطہ نظر کی تعریف کی اور یورپی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ ولادیمیر زیلینسکی کی حمایت کر کے تنازع کو طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادھر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یورپی ممالک کے رہنماؤں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے پر بھی اتفاق کیا کہ یوکرین کسی بھی امن مذاکرات کی میز پر موجود ہو جبکہ یورپی ممالک  اپنی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دیں گے۔ کیئر اسٹارمر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہاکہ ’یورپ کو بھاری اقدامات کرنے ہوں گے، لیکن اس کے ساتھ ہمارے براعظم میں امن کے قیام کے لیے کوشش کو کامیاب بنانے کے لیے امریکا کی مضبوط حمایت بھی حاصل ہونی چاہیے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *