ایشین گیمز 2018 میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پاکستان کے اسٹار فٹ بالر محمد ریاض انتہائی مالی مشکلات کے باعث اب اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے سڑکوں پر’جلیبیاں‘ فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔
نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے بنیادی سطح سے کھیلوں کے فروغ کی واضح ہدایات کے باوجود ملک کے اسٹار کھلاڑی انتہائی مشکلات کا شکار نظر آ رہے ہیں، ملک کے اسٹار فٹبالر محمد ریاض اس کی مثال ہیں۔
مشہور پاکستانی فٹبالر محمد ریاض نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں کئی سالوں سے ڈپارٹمنٹل کھیلوں کی بحالی کے وزیراعظم پاکستان کے وعدے کا انتظار کرتا رہا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا اعلان سننے کے بعد میں پرامید تو ہوں لیکن تاخیر ناقابل برداشت تھی۔ کوئی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے مجھے اپنی فیملی کا پیٹ پالنے کا ایک ہی ایماندار طریقہ تلاش کرنا پڑا یہی وجہ ہے کہ اب میں فٹ بال کی مشق کرنے کے بجائے گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوں اور ’جلیبیاں‘ پکا کر فروخت کر رہا ہوں۔
ہنگو سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ فٹبالر، جو کے الیکٹرک کے لیے بھی کھیل چکے ہیں، نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق حکومت کی جانب سے ڈپارٹمنٹل کھیلوں پر متنازع پابندی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے قبل از وقت اور اسپورٹس انڈسٹری کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرہ کھیلوں کو ترجیح نہیں دیتا، جب تک یہ ذہنیت تبدیل نہیں ہوتی ملک میں کھیلیں فروغ نہیں پا سکیں گی، کھلاڑیوں کے لیے محکمانہ تعاون بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کو فٹ بال کھیلنے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے جب وہ میرے جیسے قومی کھلاڑی کو زندہ رہنے کے لیے ’جلیبیاں‘ بیچتے ہوئے دیکھیں گے تو۔ ادھر نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈویژن (آئی پی سی) کے سابق مشیر تیمور کیانی نے قومی کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والی اس طرح کی لاپرواہی پر گہری مایوسی کا اظہار کیاہے۔
تیمور کیانی نے کہا کہ ریاض جیسے اسٹار فٹ بالر کو دیکھ کر دل دہل گیا ہے جو یورپ میں کھیلتا تو کروڑ پتی بن سکتا تھا لیکن یہاں اسے سڑکوں پر جلیبیاں بیچنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ صرف محمد ریاض کا المیہ نہیں ہے بلکہ کئی دیگر قومی فٹ بالرز اور ہاکی کے کھلاڑیوں کا بھی یہی حشر ہو رہا ہے۔
تیمور کیانی نے وزیراعظم پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی ہدایات پر عمل درآمد میں ناکام ہونے والوں کو ہٹا کر فوری کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاکستان کے ٹاپ ایتھلیٹس اس میدان میں واپس آسکیں جہاں سے ان کا تعلق ہے۔ پاکستان کی فٹ بال کمیونٹی اب امید کی نگاہوں سے دیکھ رہی ہے اور انتظار کر رہی ہے کہ آیا حکومت آگے بڑھے گی اور مزید قومی ہیروز کو اسٹیڈیم سے سڑکوں پر لے جانے سے روکے گی یا نہیں؟۔