وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے نے بجلی کے گھریلوں صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اب بجلی 34 روپے 37 پیسے فی یونٹ فروخت کی جائے گی۔ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت پہلے 48 روپے 70 روپے تھی، وزیراعظم نے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نے بجلی کے نرخوں میں کمی کے حکومتی پیکج سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ اللہ نے موقع دیا تو ترقی کی منازل طے کریں، آج اسی وعدے کے تحت عید پر عوام کو بڑی خوشخبری سنانے آیا ہوں، ہم نے دشوار گزار چینجلز کا مقابلہ کیا، ہم نے پر خطراور انتہائی مشکل سفر طے کیا، انہوں نے کہا کہ منشور میں جو وعدہ کیا تھا وہ آج پورا کرنے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ بجلی کے کارخانے چلانے کے لیے پیسے نہیں تھے، پاکستان کو دیفالٹ کرنے والے اور افراتفری کا شکار کرنے والے خوشی سے مرے جا رہے تھے، ان کے ذہنوں میں یہ بات پختہ ہو چکی تھی کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے کوئی نہیں بچایا جا سکتا، ان کا یقین ایسا ہی تھا جیسے موت کو ٹالا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے کوششوں میں پہاڑ نما رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے، پاکستان کو مشکلات میں ڈالنے کے لیے اپنی آخری حد تک بھی گئے، ریاست کا وہ حال کیا جو 77 سالوں میں نہ ہو سکا۔
مدعی لاکھ برا چاہیے تو کیا ہوتا ہے، وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے، اللہ کی لاکھ مہربانی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، پاکستان ماضی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے باہر نکل چکی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنی سیاست بچانے کے لیے انہوں نے ریاست کا برا حال کر دیا، ان لوگوں نے آئی ایم ایف سے کیا ہوا اپنا معاہدہ توڑا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس حقیقت کا کھلے دل سے اعتراف نہ کروں تو جدوجہد اور محنت کی عظیم کہانی نا مکمل رہے گی، اس ساری جدوجہد میں آرمی چیف جنرل عاصیم منیر اور ان کے رفقا کا بھرپور تعاون حاصل رہاہے۔ ملک کی خوشحالی اور ترقی میں ان کا کلیدی کرداررہا، آج ہم کامیابیوں کے زینے پر کھڑے ہیں، ترقی کا سفر اب جاری ہوا چاہتاہے، پاکستان کے عوام نے پچھلے مرحلے میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب پنشن لینے والا بجلی کا بل ادا کر دیتا تھا لیکن اسے یہ معلوم تھا کہ وہ اپنے بیمار بچے کے لیے دوا کہاں سے لائے گا۔
ملک کی خوشحالی اور ترقی میں ان کا کلیدی کرداررہا، آج ہم کامیابیوں کے زینے پر کھڑے ہیں، ترقی کا سفر اب جاری ہوا چاہتاہے، پاکستان کے عوام نے پچھلے مرحلے میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب پنشن لینے والا بجلی کا بل ادا کر دیتا تھا لیکن اسے یہ معلوم تھا کہ وہ اپنے بیمار بچے کے لیے دوا کہاں سے لائے گا۔
اب ہمیں ان مسائل کو جنہوں نے ہمیں 77 سالوں میں غربت کی جانب دھکیلا انہیں جڑ سے اکھاڑ کر نہ پھینکا تو یہ سہولت اور ریلیف بے معنی ہو جائے گا، اب اینٹی بائیوٹیک سے کام نہیں چلے گا، اب ہمیں سرجری کرنا ہوگی، تب ہی جا کر پاکستان اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام حاصل کر کے رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے ہوتے ہوئے کوئی سبسڈی نہیں دی جاسکتی، سرکاری اداروں کو سبسڈی کی مد میں سالانہ 800 ارب روپے ڈوب جاتے ہیں، شفاف نجکاری کے ذریعے ہم ان مسائل کے بوجھ سے جان چھڑائیں گے، ہم سب ملکر ایک پیج پر آکر فیصلہ کریں، جب تک یہ 800 ارب خزانے میں نہیں آتے، تو ہمیں سکون سے نہیں بیٹھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دکاندار، سرمایہ کار، صنعتکار اپنے اپنے کاروبار کو بند کرنے پر مجبور ہورہے تھے، کہ اتنا مہنگا مال کیسے بیچیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک سال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 38 روپے کمی کی گئی ہے، اس عرصے میں شرح سود نصف ہوچکی ہے، جس سے کاروباری برادری کے بزنس میں یقیناً بہتری آئی ہے، صنعتکار یہاں موجود ہیں، یہ بھی بہتر بتاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال غیرملکی ترسیلات زر 30 فیصد بڑھ گئیں، آئندہ سال کے لیے یہ ہدف 35 فیصد رکھیں گے، کیوں کہ یہ اضافہ ہوا تو ہم قرض کم لیں گے، یہی طریقہ ہے کہ آپ قرضوں پر انحصار کم کریں، آمدن بڑھائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اللہ نے معدنیات کے پہاڑ اس ملک کو عطا کیے ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اسی طرح زراعت میں ہم محنت کریں تو اربوں ڈالر بچ سکتے ہیں، صرف کپاس کی امپورٹ پر اربوں ڈالر خرچ ہوجاتے ہیں۔
میرے قائد نے منشور میں درج کروایا تھا کہ مہنگائی جو 2024 میں ڈبل ڈیجٹ میں پہنچ چکی تھی اسے 2026 میں سنگل ڈیجٹ میں لے آئیں گے، آج ہم نے 2025 میں ہی اسے سنگل ڈیجٹ میں لے آئے ہیں۔ پاکستان میں 38 فیصد قیمتیں کم ہوئیں، پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں آج بھی خطے میں سب سے کم سطح پر ہیں، شرح سود 12 فیصد پر آ چکا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں خاطر خوا کمی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، خدا خدا کر کے کفر ٹوٹا اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بجلی کی قیمتیں کم کرنے پر رضا مند ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سالوں سے کئی پاورپلانٹس نہیں چلے، لیکن اربوں روپے انہیں ادا کیے گئے، بجلی چوری اور جنکوز کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، بند پاور پلانٹ بیچنے سے 9 ارب ملیں گے، جب کہ ان کی حفاظت پر سالانہ 7 ارب خرچ ہورہے تھے، آج وہ وقت آگیا ہے کہ ہم ایسے تمام بوجھوں کو دریا برد کردیں۔
حکومت میں قوم کا وقت ضائع کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، نجکاری اور رائٹ سائزنگ مشکل فیصلوں کی ایک کڑی ہے، سبسڈی کے ساتھ کاروبار چلانا زیادتی کے مترادف ہے، غریب قوم کے 800 ارب روپے ہر سال ڈوب جاتے ہیں، محصولات میں 35 فیصد اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئی پی پیز سے بات چیت کر کے 3 ہزار 693 ارب روپے بچائے گئے۔ اس بچت کے فوائد آج عوام کو پہنچانے جارہےہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان آئی پی پیز کی ایوریج قیمت 15 سال تک 3696 ارب روپے دینے تھے جو اس ٹیم نے بچا لیے ہیں۔ 2393 ارب روپے یعنی 2 کھرب 393 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے، جس کا بھی انتظام کر لیا گیا ہے اور اگلے 5 سال میں یہ گردشی قرض بھی ختم ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تڑپ ہو، دل میں کچھ کرنے کا عزم ہوتو اللہ پاک کرم کرتا ہے مسائل حل ہوجاتے ہیں، میں صدر آصف زرداری، تمام اتحادیوں اور حکومتی مشینری کے ایک ایک رکن کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کہ جن کی محنت سے ہم آج یہ اعلان کرنے کے قابل ہوئے۔