مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ’فالس فلیگ‘ آپریشن کے بعد پاکستان کے ساتھ ٹکراؤ کے ماحول پیدا کرنے پر بھارتی معیشت 3 فیصد تک بیٹھ گئی ہے۔
معروف ماہر اقتصادیات، پلاننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیئرمین، پی آئی ڈی ای کے سابق وائس چانسلر اور آئی ایم ایف میں مختلف عہدوں پر کام کرنے والے ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ جنگ کی صورت میں پاکستان اور بھارت دونوں کی معیشتیں متاثر ہوں گی کیونکہ جنگوں سے معیشتیں تباہ ہو جاتی ہیں، ابھی محض کشیدہ صورت حال کے پیش نظر ہی بھارت کی شرح نمو 3 فیصد تک سست ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت کی معیشت اور ذخائر پاکستان سے بہتر حالت میں ہیں لیکن پاکستان کا عزم، جسے اس کی انتہائی پیشہ ور فوج کی حمایت حاصل ہے، بھارتی معیشت کو مزید نقصان کی جانب دھکیل سکتی ہے۔ 2024 کے اقتصادی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی معیشت کا حجم 3.7 ٹریلین ڈالر ہے، جس کا سالانہ فوجی بجٹ 75 بلین ڈالر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری کسی فوجی تصادم کی صورت میں بھارت کو 20 سے 50 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ جنگ کے دورانیے اور شدت پر منحصر ہے کہ ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو ایک فیصد سے 3 فیصد تک سست ہوسکتی ہے۔
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو اس کی جی ڈی پی 375 ارب ڈالر ہے اور اس کا دفاعی بجٹ 7 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان کی جی ڈی پی 2.6 فیصد پر رہ سکتی ہے لیکن جنگ کی صورت میں یہ منفی ہو سکتی ہے۔
اگرچہ پاکستان کے معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے لیکن معیشت اب بھی استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔ پاکستان کے لیے جنگی اخراجات مختصر عرصے میں آسانی سے 10 سے 15 ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں۔
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ خطرے کے تصور کی وجہ سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آسکتی ہے۔ خاص طور پر امریکا، یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ جیسے کلیدی شراکت داروں کے ساتھ تجارتی راستوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں سیاحت، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کو کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کشمیر، راجستھان، گوا اور کیرالہ جیسے مشہور مقامات پر سیاحت میں زبردست کمی دیکھنے کو ملے گی۔ اس کے علاوہ، حفاظتی خدشات کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحت تباہ ہو جائے گی۔
جنگوں کے بارے میں ایک بین الاقوامی مصنف انتونیو بھاردواج کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان قلیل مدتی روایتی جنگ سے بھارت کو براہ راست فوجی اخراجات کی مد میں روزانہ 1460 سے 5000 کروڑ روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
وسیع تر میکرو اکنامک اثرات کے حساب سے ایک طویل تنازع کے نتیجے میں تباہ کن معاشی نقصانات روزانہ 17.8 بلین ڈالر (1.34 لاکھ کروڑ روپے) سے تجاوز کرسکتے ہیں۔
ادھر منگل کی رات وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے خبردار کیا ہے کہ ایسی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے بہانے اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔