بھارتی کانگریس کے سینئر رہنما پون کھیڑا نے جموں و کشمیر کے حالات پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔
پون کھیڑا نے ایک ویب سائٹ کے لیے تفصیلی مضمون تحریر کیا ہے، جس میں پہلگام حملے کے پس منظر میں مودی حکومت کی کشمیر پالیسی، تشہیری مہم اور زمینی حقائق کے درمیان تضاد پر سخت سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مسلسل یہ دعوی کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات مکمل طور پر نارمل ہیں، امن قائم ہو چکا ہے اور زندگی معمول پر آچکی ہے، لیکن حقیقت اس سے برعکس نظر آتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں حالات بگڑتے جا رہے ہیں، جموں و کشمیر میں اگر واقعی سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے تو پھر وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر میں انتخاب کرانے سے کیوں گھبرا رہے ہیں؟۔
کانگریس رہنما نے مودی کی جماعت کو آڑے ہاتھوں لیتے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے جموں و کشمیر کو ایک محفوظ، پر امن اور سیاحتی مقام کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں زمینی سچائیوں سے میل نہیں کھاتیں ، حکومت نے زمینی صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک جارحانہ پی آر مہم شروع کی ہے تا کہ وادی کشمیر میں سکون کا تصور پیش کیا جا سکے اور سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔
پون کھیڑا نے مقامی کشمیریوں کا حوالہ دیتے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ بھی ان حالات نارمل ہونے کے دعووں سے اتفاق نہیں کرتے، یہ ایک شرمناک تضاد ہے جو زمینی حقائق اور سرکاری دعووں کے درمیان موجود ہے، اگر حالات ٹھیک ہو گئے ہیں تو پھر آئے دن سیکورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی جان کیوں جا رہی ہے؟
پون کھیڑا کا کہنا تھا کہ وادی میں بدامنی، خوف، اور سیاسی غیر یقینی صورتحال اب بھی موجود ہے، لیکن حکومت صرف سیاحت اور تصویری خوبصورتی کے حوالے سے خطے کو دکھا کر ایک جھوٹا تاثر دینے میں مصروف ہے۔
بھارتی رہنما نے مودی کی پالیسیوں کو نشانہ بناتے یہ بھی لکھا کہ اس حکومت نے جس انداز سے کشمیر کو نارمل قرار دے کر بیانیہ قابو میں لینے کی کوشش کی ہے، وہ نہ صرف مقامی آبادی کی تشویش کو نظر انداز کرتا ہے بلکہ مسئلے کے بنیادی پہلوؤں سے بھی توجہ ہٹاتا ہے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 24 سیاح ہلاک ہوئے تھے، ہلاک ہونے والوں کا تعلق بھارت کے مختلف شہروں سے تھا، ایک غیر ملکی سیاح نیپالی تھا۔
پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں، بھارت تاحال اس حملے سے متعلق کسی بھی قسم کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں لا سکا ہے ۔