ٹرمپ کی ثالثی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت کا انکار جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے، محسن نقوی

ٹرمپ کی ثالثی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت کا انکار جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے، محسن نقوی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش نے امن کا دروازہ کھولا تاہم بھارت کا انکار ان کی جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے۔

یوم شہداء کشمیر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ 13 جولائی 1931 کو اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے والے کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، اذان کے احترام میں گولیوں کا سامنا کرنے والے 22 کشمیری شہداء کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 13 جولائی 1931 مظلوم کی زبان بند کرنے والے نظام کے خلاف حریتِ ضمیر کی پہلی گھنٹی تھی، ڈوگرہ راج کی بندوقیں اور بھارت کا تشدد دونوں ایک ہی ظلم کی مختلف شکلیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں عقائد، شناخت، رائے کو ریاستی طاقت سے کچلنا انسانی وقار کی تضحیک ہے، مودی سرکار بھی ڈوگرہ راج کی طرح کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات کر رہی ہے، شہدا کے لہو سے اٹھنے والی آزادی کی پکار کو دبایا نہیں جا سکتا، پاکستان کشمیریوں کے حق آزادی کا محافظ، علمبردار اور ضامن ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یوم شہدائے کشمیر آج منایا جارہا ہے،کشمیری شہداء کی بہادری اور عزم کو سلام پیش کرتے ہیں،شہباز شریف

محسن نقوی نے کہا کہ ٹرمپ کی ثالثی کی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، لیکن بھارت نے انکار کر کے خود بند کیا، بھارت کا امن سے انکار جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہدا کے لہو سے اٹھنے والی آزادی کی پکار کو بندوق، قید یا کرفیو سے دبایا نہیں جا سکتا، کشمیریوں کی یہ پکار نسلوں تک زندہ رہے گی، پاکستان کشمیریوں کے حقِ آزادی کا محافظ، علمبردار اور ضامن بھی ہیں۔

واضح رہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب سمیت دنیا بھر میں کشمیری آج یوم شہدا منا رہے ہیں، 12 جولائی 1931 کو مقبوضہ کشمیر کے ڈوگرہ حکمران کی فوج نے سری نگر جیل کے باہر آزادی کے حق میں مظاہرے کے دوران اذان دینے والے کشمیریوں پر فائرنگ کردی تھی۔

ایک کے بعد ایک کشمیری شہید ہوتا گیا مگر اذان نہ روکی جاسکی اور جب اذان ختم ہوئی تو 22 کشمیری اپنی جانیں نثار کرچکے تھے، اس دن کی یاد میں کشمیری دنیا بھر میں 12 جولائی کو یوم شہدا مناتے ہیں، حریت کانفرنس کی کال پر مقبوضہ وادی میں ہڑتال کی گئی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *