چین کے جدید J-35 اسٹیلتھ جیٹ کی انٹری، واشنگٹن میں خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کے جدید J-35 اسٹیلتھ جیٹ کی انٹری، واشنگٹن میں خطرے کی گھنٹی بج گئی

امریکہ طویل عرصے تک اپنی بحری افواج کے ذریعے دنیا کی واحد طاقت بنا رہا ہے جس کے پاس جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے موجود تھے تاہم اب چین نے پہلا اسٹیلتھ فائٹر J-35 اپنی بحریہ میں شامل کر کے امریکی بحری بالادستی کو براہِ راست چیلنج کر دیا ہے۔

چینی پیپلز لبریشن آرمی نیوی (PLAN) نے J-35 فائٹر جیٹس کے دو یونٹ حاصل کر لیے ہیں، جو طیارہ بردار جہازوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ ویبو پر شیئر کی گئی تصاویر میں دونوں طیارے پرواز کرتے دکھائی دیے، جن کے نمبر 0011 اور 0012 ہیں۔

یہ طیارے چینی نیوی کے موجودہ طیارے J-15B کے ساتھ پرواز کر رہے تھے، اور ان پر بھی ’شارک مارکنگز‘ موجود تھیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ اب چینی نیوی کا حصہ بن چکے ہیں۔

چین نے شمالی ضلع شینبی میں ایک 2 لاکھ 70 ہزار مربع میٹر کا بڑا پلانٹ بنایا ہے، جہاں ہر سال 100 J-35 طیارے تیار کرنے کی صلاحیت ہوگی۔

مزید پڑھیں:ایئر انڈیا طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر کپتان نکلا

ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ چین کے اس ارادے کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ امریکی نیوی کو جلد ٹکر دینے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔

فی الحال امریکا کے پاس 11 نیوکلیئر پاورڈ ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں، جب کہ چین کے پاس دو – لیاؤننگ اور شینڈونگ – فعال ہیں، جبکہ تیسرا طیارہ بردار بحری جہاز “فوجیان” سمندری تجربات سے گزر رہا ہے۔ چوتھا کیریئر “ٹائپ 004” جوہری توانائی سے چلنے والا ہوگا۔

جون 2025 میں، چین کے دو کیریئرز لیاؤننگ اور شینڈونگ نے پہلی بار بحرالکاہل میں مشترکہ جنگی مشقیں کیں، جسے ماہرین امریکہ کے لیے ایک “سخت پیغام” قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت کا بیرون ملک جابرانہ رویہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ گردانا جائے، امریکی جریدہ

دوسری جانب امریکا کا F-35C لڑاکا طیارہ پہلے ہی کئی طیارہ بردار بحری جہازوں پر تعینات ہے، جن میں یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی شامل ہے۔ اس نے نومبر 2024 میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اپنی پہلی جنگی کارروائی انجام دی تھی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *