رافیل طیاروں کی تباہی کا چشم دید گواہ ہوں، امریندر سنگھ نے پارلیمنٹ میں مودی سرکار کے جھوٹ کی دھجیاں اڑا دیں

رافیل طیاروں کی تباہی کا چشم دید گواہ ہوں، امریندر سنگھ نے پارلیمنٹ میں مودی سرکار کے جھوٹ کی دھجیاں اڑا دیں

بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ خیز بحث کے دوران کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ امریندر سنگھ نے رافیل طیاروں کی تباہی سے متعلق مودی سرکار کے جھوٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے، پارلیمنٹ میں رافیل طیارے کی تباہی کے تصویری ثبوت پیش کر دیے اور کہا کہ اس طیارے کی تباہی کا خود جشم دید گواہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:’تمام 35 طیارے اُڑا کر دُنیا کو دکھا دیں کہ کوئی رافیل نہیں گرا‘، سچ اگلوانے کے لیے گرچیت سنگھ اوجیلا نے مودی سرکار کو نئی مشکل میں ڈال دیا

بھارتی رکن پارلیمنٹ امریندر سنگھ نے پارلیمنٹ کے مون سون سیشن میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث کے دوران مودی سرکار، بھارتی افواج اور بھارتی فضائیہ کے تمام تر جھوٹ بے نقاب کر دیے، جس سے پاک افواج کے جوابی آپریشن ’بنیان مرصوص‘ میں بھارتی افواج کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق تمام دعوؤں کی تصدیق ہو گئی ہے۔

بھارتی رکن پارلیمنٹ امریندر سنگھ نے پارلیمنٹ میں بحث کے دوران دعویٰ کیا ہے کہ ایک رافیل لڑاکا طیارہ پنجاب کے ضلع بٹھنڈہ میں واقع بھیسیانہ ایئر فورس اسٹیشن کے قریب گر کر تباہ ہوا، جسے مودی سرکار اور بھارتی فضائیہ نے جان بوجھ کر چھپانے کی کوشش کی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وائرل ویڈیو میں امریندر سنگھ پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کہہ رہے ہیں کہ’ ایک رافیل کے کریش ہونے کے وہ خود جشم دید گواہ ہیں۔ اس رافیل طیارے کی دم بھیسیانہ ایئر فورس اسٹیشن سے ملی، میں خود وہاں پہنچا ہوں اور اس کی تباہی کی تصاویر بھی ساتھ لایا ہوں۔ ایئر مارشل ’بھارتی‘ نے اس تباہ شدہ رافیل طیارے کو نا قابل شناخت قرار دے کر کھلا جھوٹ بولا، انہوں نے ایئر مارشل اور مودی سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم نے قوم کو بیوقوف بنایا‘ اور جھوٹ بولا‘۔

مزید پڑھیں:فالس فلیگ آپریشنز مودی سرکار کے سیاسی ہتھکنڈے؟ پہلگام کے بعد ’آپریشن مہادیو‘ کی حقیقت بھی بے نقاب

امریندر سنگھ نے کہا کہ آپ کا ایک رافیل طیارہ پاکستان نے  بھارتی پنجاب میں گرایا، میں خود وہاں پر گیا تھا، اس کی تصاویر ساتھ لایا ہوں، اس کی دم پر اس رافیل جہاز کا نمبر BS001 لکھا تھا، اس حادثے میں ایک شخص کی موت ہوئی اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔

بھارتی طیارے کے حادثے کی تفصیل

بھارتی رافیل طیارے کے حادثے کی واقعہ 7 مئی 2025 کو پیش آیا جب ایک رافیل طیارہ، بھارت کے ’آپریشن سندور‘کے دوران، بٹھنڈہ کے قریب اکالی کرد گاؤں کے نواح میں گر کر تباہ ہوا۔ حادثے کے نتیجے میں ایک مقامی مزدور ہلاک جبکہ 9 دیگر افراد جھلس گئے۔ پائلٹ نے بروقت ایجیکٹ کر کے اپنی جان بچائی اور جسے اسپتال منتقل کیا گیا۔

موقع سے ملنے والے ملبے میں میزائل کے پرزے، انجن کے ٹکڑے اور طیارے کی دم شامل تھی۔ ملبے پر درج سیریل نمبر “BS 001” اور  ’رافیل ‘ کے نشانات نے اس طیارے کی شناخت کو مزید واضح کر دیا تھا۔

تصویری شواہد

بھارت کے اپنے متعدد معتبر ذرائع جیسے بی بی سی ویریفائی، ایوی ایشن ویک، اور  دی ایکسپریس ٹربیون نے ان تصویری شواہد کی تصدیق کی ہے جن میں رافیل طیارے کی دم  صاف دکھائی دیتی ہے۔  خیبر نیوز کی ویڈیوز میں بھی مقامِ حادثہ پر فوجی اہلکاروں کو ملبہ جمع کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

بھارتی فضائیہ کی خاموشی

حادثے کے باوجود بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) یا وزارت دفاع کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ نہ ہی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ تباہ ہونے والا طیارہ رافیل تھا۔ امریندر سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ایئر مارشل بھارتی نے اس ملبے کو ’اَن آئی ڈینٹیفائیڈ ‘ قرار دے کر بھارتی عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی‘۔

بین الاقوامی ذرائع کی تصدیق

پاکستانی انٹیلی جنس اور فرانسیسی ذرائع نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے بھارتی فضائیہ کا “پہلا تصدیق شدہ جنگی نقصان” قرار دیا ہے۔  امریکی ٹیلی ویژن سی این این اور ڈیفنس میگزین نے رپورٹ کیا ہے کہ فرانسیسی ماہرین نے ملنے والے مواد کی بنیاد پر رافیل طیارے کی شناخت کی ہے۔ تاہم رافیل بنانے والی ڈسالٹ کمپنی اور فرانسیسی حکام نے پاکستان کے دیگر طیاروں کے مار گرائے جانے کے دعوؤں پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

رافیل طیارے کی تباہی کے شواہد مضبوط اور معتبر ذرائع سے تصدیق شدہ ہیں۔ حادثے کی جگہ، تصویری مواد اور ملبہ کی نوعیت تمام اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ ایک رافیل واقعی گر کر تباہ ہوا۔

یہ واقعہ بھارت کی دفاعی صلاحیت پر سنجیدہ سوالات اٹھاتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب ملک ایک وسیع فوجی مہم میں مصروف ہے۔ سرکاری وضاحت کی غیر موجودگی میں عوام اور میڈیا دونوں کی نظریں اب مودی حکومت اور بھارتی فضائیہ کے آئندہ اقدامات پر مرکوز ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *