بھارتی فوج کی شیخیاں پھر بے نقاب، آپریشن سندور پر ’اے پی سنگھ ‘ کے نئے دعوے زمینی حقائق سے کوسوں دور

بھارتی فوج کی شیخیاں پھر بے نقاب، آپریشن سندور پر ’اے پی سنگھ ‘ کے نئے دعوے زمینی حقائق سے کوسوں دور

’آپریشن سندور‘ کے بعد مودی سرکار کے خلاف بڑھتے ردعمل سے بچنے کے لیے بھارتی افواج نے پاکستان کے خلاف اپنی عسکری برتری کا ڈھنڈورا پیٹنا اور پاکستان کے خلاف نیا پروپیگنڈا مہم شروع کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مودی کے ’آپریشن سندور‘ کا پوسٹمارٹم جاری، پہلگام دہشتگردوں کا ’انکاؤنٹر‘ کل ہی کیوں ہوا؟، اکھیلیش یادیو نے بڑا سوال اٹھا دیا

بھارتی افواج اور اعلیٰ دفاعی حکام نے پاکستان کے خلاف اپنی بے مثال فضائی فتوحات اور درست نشانے پر حملوں کے دعوے کرنا شروع کر دیے ہیں۔تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیانات مبالغہ آرائی اور افسانہ سازی کے اسی پرانے بھارتی فارمولے پر مبنی ہیں، جو 2019 کے بالاکوٹ ڈرامے کے بعد سے دہرايا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارئی ایئر چیف ایئر مارشل اے پی سنگھ نے ایک بریفنگ کے دوران ایک بار پھر جھوٹا دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فضائیہ اور فضائی دفاعی یونٹس نے پاکستان کے ’مریدکے  اور چکلالہ میں 2 کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹزز تباہ کیے، اور کم از کم 6 ریڈار‘ ناکارہ بنا دیے، ’5 لڑاکا طیارے ‘ گرائے اور ’ایک بڑا طیارہ‘  300 کلومیٹر دور سے نشانہ بنایا ، جسے انہوں نے ’ اب تک کا سب سے بڑا فضائی دفاعی شکار‘ قرار دیا۔ بھارتی ایئر چیف نے اس کارنامے کا کریڈٹ حال ہی میں خریدے گئے روسی S-400 میزائل سسٹم کو دیا، جو بقول ان کے پاکستانی طیاروں کو بھارتی فضائی حدود سے دور رکھنے میں ’گیم چینجر‘ ثابت ہوا۔

دفاعی ماہرین نے بھارتی ایئر چیف کے ان دعوؤں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے حقائق سے کوسوں دور قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ نوعیت بالاکوٹ حملے کے بعد کی بھارتی کہانی سے مشابہ ہے، جب فروری 2019 میں بھارت نے پاکستان کے اندر ’سینکڑوں دہشتگردوں‘ کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کا 2000 کروڑ روپے کا ’فائر کنٹرول ریڈار‘ معاہدہ، دفاعی تیاری یا سیاسی مہم؟

ایک ایسا دعویٰ جو جلد ہی بے نقاب ہوا جب غیر جانبدار مبصرین نے جائے وقوعہ پر کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کے شواہد نہیں پائے تھے، سوائے چند درختوں کے جو تباہ ہوئے تھے اور ایک کوئے ہلاک ہوا تھا۔ بعد میں بعض بھارتی صحافیوں نے بھی تسلیم کیا کہ بھارتی فوج اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اس بار بھارتی افسران نے سچائی سے بھی آگے بڑھتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سرگودھا میں پاک فضائیہ کے اڈے کو نشانہ بنایا اور صرف 80–90 گھنٹوں کی کارروائی میں اتنا نقصان پہنچایا کہ اسلام آباد کو ’سیز فائر‘ کی درخواست کی ہے۔ تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی قابلِ بھروسہ ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی بین الاقوامی ادارے سے تصدیق کروائی گئی، جس سے ان کی سچائی پر سنجیدہ سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک بھارتی افسر نے خود تسلیم کیا کہ بالاکوٹ کے بعد ’ہم اپنے لوگوں کو قائل نہیں کر سکے‘ کہ کارروائی کامیاب ہوئی تھی، گویا موجودہ بیانات اس ناکامی کو مٹانے اور ایک ’نمایاں‘ فتح کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش ہیں۔ یہ کہنا بھی معنی خیز ہے کہ “سیاسی عزم” اور حکومت کی کھلی چھوٹ فیصلہ کن عوامل تھے، جو مودی حکومت کی جارحانہ اور اشتعال انگیز حکمتِ عملی کو ظاہر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت آپریشن سندور کے مقاصد اور اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

پاکستان نے بھارتی دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فضائی دفاعی نیٹ ورک مکمل طور پر فعال اور محفوظ ہے۔ مبصرین کے مطابق نئی دہلی کی یہ بڑھکیں حقیقت سے زیادہ اندرونی سیاسی فائدے، ناکامیوں سے توجہ ہٹانے اور ہندوتوا کے بیانیے کو مضبوط کرنے کے لیے ہیں۔

کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہ ہونے کے باعث، یہ تازہ دعوے بھی بھارتی فوجی بیانات کی طویل فہرست میں شامل ہو گئے ہیں جو جانچ پڑتال کے بعد جھوٹ ثابت ہوتے ہیں۔ ایک بار پھر یہ ثابت کرتے ہوئے کہ پاک-بھارت معلوماتی جنگ میں پروپیگنڈا بھی کسی میزائل یا جنگی طیارے جتنا مؤثر ہتھیار ہے۔

تاہم، دفاعی ماہرین اور آزاد ذرائع ابلاغ کی رپورٹنگ  بھارتی دعوؤں کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ ’آپریشن سندور‘ کو بین الاقوامی میڈیا نے نئی دہلی کے لیے مہنگا سبق قرار دیا۔

برطانوی نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘کے مطابق پاکستان کے جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے پی ایل-15 میزائلوں سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر بھارتی رافیل طیارے مار گرائے، یہ ایک ایسا نتیجہ جو ایس-400 سسٹم کی کامیابی کے دعوے کو چیلنج کرتا ہے۔

دی گارڈین نے بھی پاکستانی دعوے شائع کیے کہ متعدد بھارتی طیارے مار گرائے گئے اور بھارتی زیرِ قبضہ علاقے میں گہرائی تک حملے کیے گئے۔

بھارت کے اپنے سرکاری بیانات بھی تضاد کا شکار ہیں۔ اکانومک ٹائمز نے دفاعی سیکریٹری کے حوالے سے رافیل کے نقصان کی تردید نقل کی، مگر ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان کو ’زیادہ نقصان‘ پہنچا اور 100 سے زیادہ عسکریت پسند مارے گئے، ایسے اعداد و شمار جو تاحال تصدیق طلب ہیں۔

مزید پڑھیں:آپریشن سندور ، نیا پھنڈورا باکس کھل گیا، مودی سرکار اور فوج آمنے سامنےآگئیں

مبصرین کے نزدیک اے پی سنگھ کی تقریر مودی حکومت کے لیے سیاسی نقصان کو کم کرنے کی کوشش تھی، جو جنگ کے نتائج پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔ 4 دن سے بھی کم عرصے کی لڑائی کے بعد بھارت نے جنگ بندی قبول کی، ایک ایسا فیصلہ جو اے پی سنگھ کے اس دعوے سے متصادم ہے کہ پاکستان دفاعی پوزیشن پر تھا۔

اگرچہ اے پی سنگھ کی تقریر قوم پرست جذبات کو ابھار سکتی ہے، لیکن ماہرینِ دفاع کے نزدیک اس کے مبالغہ آمیز دعوے آپریشن سندور کو بھارتی فضائی برتری کی فیصلہ کن کہانی کے بجائے ایک انتباہی مثال کے طور پر یادگار بنا دیں گے، ایسی مثال جو حد سے زیادہ اعتماد، بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی کامیابیوں اور سیاسی بیانیے اور زمینی حقائق کے درمیان بڑھتے فرق کو ظاہر کرتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *