مقبوضہ کشمیر میں ہندو مذہبی مقام پر لینڈ سلائیڈنگ، 30 افراد ہلاک

مقبوضہ کشمیر میں ہندو مذہبی مقام پر لینڈ سلائیڈنگ، 30 افراد ہلاک

مقبوضہ جموں کشمیر میں واقع مشہور ہندو مذہبی مقام ویشنو دیوی کی زیارت کے راستے پر شدید بارشوں کے باعث منگل کو ایک خوفناک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق ہو گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ہمالیائی علاقے میں مون سون بارشوں کے تسلسل میں تازہ ترین تباہی ہے، جہاں گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے علاقے کشتواڑ میں موسلا دھار بارشوں کے باعث 60 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ لاپتہ ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کرتارپور گردوارہ بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے سیلابی پانی میں ڈوب گیا، سکھ برادری میں شدید تشویش

محکمہ موسمیات کے حکام نے مقبوضہ جموں کشمیر اور لداخ کے پہاڑی علاقوں میں مزید بارشوں اور تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کی پیش گوئی کی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر حکام نے مقبوضہ جموں کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، جہاں صرف منگل کو 368 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دریائے توی، چناب اور بسنتار اپنی وارننگ کی سطح سے تجاوز کر چکے ہیں، جس سے نشیبی علاقوں میں شدید سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ جموں کے کٹھ پتلی ضلعی افسر راکیش کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور صورت حال تشویشناک ہے۔

شدید بارشوں کے باعث مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے۔ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ’مواصلاتی سہولیات تقریباً ختم ہو چکی ہیں‘، جس سے ریسکیو اور امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

ٹی وی پر دکھائی جانے والے مناظر میں دیکھا گیا کہ توی دریا پر پل گرنے کے بعد کئی گاڑیاں ایک بڑے گڑھے میں جا گریں۔ مقبوضہ جموں کشمیر کو بھارت کے دیگر حصوں سے ملانے والی کئی اہم شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں:ملک میں طوفانی بارشوں کا امکان، اربن فلڈنگ و لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا

ادھر بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے باعث پاکستان بھی شدید سیلابی صورت حال ہے جبکہ اسلام آباد میں حکام نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے 2 ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے اور مسلسل بارشوں کے باعث پنجاب میں ’انتہائی اونچے سطح کے ممکنہ سیلاب‘ کا خطرہ موجود ہے۔

حکام کے مطابق، صوبہ پنجاب میں بے گھر افراد کی تعداد 1.5 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں سے تقریباً 35 ہزار افراد نے 14 اگست کے بعد سیلابی الرٹس کے بعد رضاکارانہ طور پر نقل مکانی کی۔

مون سون کا یہ موسم ایک بار پھر جنوبی ایشیا کے پہاڑی اور نشیبی علاقوں کی موسمیاتی شدت کے سامنے کمزوری کو بے نقاب کر رہا ہے، جہاں ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ایمرجنسی سروسز شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *