جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث سیلاب کی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، سول انتظامیہ، اور دیگر متعلقہ ادارے مشترکہ طور پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں سرگرم عمل ہیں۔ درجنوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اور مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
دریائے ستلج میں طغیانی، حفاظتی بند ٹوٹ گیا
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گیا، جس سے قریبی آبادیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا۔ ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ساہیوال میں 49 دیہات سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں جہاں پاک فوج اور سول انتظامیہ نے 30 ریلیف کیمپس قائم کر دیے ہیں۔ اسی طرح تحصیل کبیروالا، تلمبہ، میاں چنوں اور اقبال نگر میں بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اوکاڑہ کے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے فری میڈیکل کیمپس قائم کیے ہیں جہاں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
ریلیف کیمپس اور امدادی سامان کی فراہمی
دریائے ستلج کے نزدیک واقع دیہاتوں میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے 12 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں۔ ان کیمپس میں سیلاب متاثرین کو خوراک، کپڑے اور ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بلا تعطل جاری ہیں۔
مظفرگڑھ، کوٹ ادو چنیوٹ اور جھنگ میں حفاظتی اقدامات
تحصیل مظفرگڑھ، کوٹ ادو، جھنگ اور چنیوٹ میں ممکنہ خطرے کے پیش نظر پاک فوج اور سول انتظامیہ کی ٹیموں نے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا ہے۔ ہیڈ محمد والا اور رنگ پور سمیت دیگر حساس مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ ہیڈ محمد والا پر بروقت بچاؤ کے لیے بریچنگ پوائنٹس اور دیگر حفاظتی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
پاک فوج کے جوانوں نے کشتیوں کے ذریعے درجنوں دیہاتوں میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا ہے۔ اب تک سینکڑوں افراد، خواتین، بزرگ اور بچے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔ مویشیوں کو بھی سیلاب زدہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔
عوام کا پاک فوج پراعتماد
سیلاب متاثرین نے مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی جوانوں کی بروقت موجودگی اور مدد نے ان کی زندگیاں بچائی ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر امداد میں تاخیر ہوتی تو جانی و مالی نقصان کہیں زیادہ ہو سکتا تھا۔
سیلاب کی اس ہنگامی صورتحال میں پاک فوج، سول انتظامیہ اور دیگر ادارے ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ریلیف آپریشن کا دائرہ مزید وسیع کیا جا رہا ہے تاکہ ہر متاثرہ فرد تک بروقت امداد پہنچائی جا سکے۔ حکومتِ پنجاب نے بھی متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔