امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت محکمہ دفاع اب اپنی سرکاری کارروائیوں اور عوامی اعلانات میں محکمہ جنگ کے نام سے بھی جانا جا سکتا ہے۔
اس حکم کے تحت وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ کو وزیرِ جنگ کہلوانے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم قانونی طور پر محکمہ دفاع کا نام تبدیل کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی ہے اس لیے یہ فی الحال صرف ایک علامتی عنوان کے طور پر استعمال ہوگا۔
محکمہ جنگ کا قیام سب سے پہلے 1789 میں ہوا تھا اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اس کا نام تبدیل کر کے محکمہ دفاع رکھا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ اور وزیر دفاع ہیگستھ کا کہنا ہے کہ یہ نیا نام امریکی فوج کے جنگجو مزاج اور جارحانہ حکمت عملی کی بہتر عکاسی کرتا ہے،صدر ٹرمپ نے کہا جب یہ محکمہ جنگ کہلاتا تھا تو امریکا نے تاریخ میں شاندار فتوحات حاصل کیں، پھر ہم نے اس کا نام بدل دیا۔
صدارتی حکم میں وزیر دفاع کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس تبدیلی کو مستقل بنانے کے لیے کانگریس میں قانون سازی اور دیگر اقدامات کی تجاویز پیش کریں۔
پیٹ ہیگستھ نے اپنے عہدے پر آنے کے بعد متعدد اقدامات کیے جن میں فوج میں تنوع کے پروگرام ختم کرنا، عسکری لائبریریوں اور ویب سائٹس سے درجنوں کتابیں اور مواد ہٹانا شامل ہے۔
جن میں ہولوکاسٹ سے متعلق کتب اور مایا اینجلو کی یادداشتیں بھی شامل تھیں، اس کے علاوہ خواتین اور اقلیتی گروہوں کی خدمات کو اجاگر کرنے والی ہزاروں ویب سائٹس بند کر دی گئی ہیں۔
ایک صدارتی حکم کے ذریعے تمام خواجہ سرا فوجیوں کو برطرف کیا گیا جسے بعض مبصرین نے غیر انسانی اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔