پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں سے لاحق خطرے کو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین چیلنج قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مشترکہ علاقائی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’فتنہ الخوارج جیسے گروہ ہمارے خطے کے امن و استحکام کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں، اور ان کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدام ناگزیر ہے‘۔
یہ اصطلاح پاکستان حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی پی پی ) کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ ترجمان نے طالبان کے عبوری وزیر دفاع ملا یعقوب کے ان بیانات کو مسترد کر دیا جن میں انہوں نے پاکستان پر اپنی سیکیورٹی ناکامیوں کا الزام افغانستان پر ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔
شفقت علی نے کہا کہ یہ بیانات ’سراسر طنز پر مبنی مشق‘ ہیں جو اصل مسئلے کی سنگینی پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔’مسئلے کی نوعیت اس قدر سنگین ہے کہ جتنے چاہیں بیانات دے دیے جائیں، اس کی شدت کو کم نہیں کیا جا سکتا‘۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے جیسے گروہ افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان کے اندر دہشتگرد کارروائیاں کرتے ہیں، جن کا ذکر اقوام متحدہ کی متعدد رپورٹوں میں بھی کیا گیا ہے۔ تاہم، طالبان حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
پاکستانی فضائی حملوں سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گرد خطرات سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے بارڈر علاقوں میں ٹارگٹ کارروائیاں‘ کرتی ہیں۔’یہ آپریشنز مصدقہ اور قابلِ عمل انٹیلی جنس کی بنیاد پر نہایت منصوبہ بندی کے ساتھ کیے جاتے ہیں‘۔
زلزلے کے باوجود افغانوں کی ملک بدری جاری رہے گی
ترجمان دفتر خارجہ نے حالیہ افغان زلزلے کے بعد افغان مہاجرین کی جبری واپسی روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ غیر قانونی افراد کی واپسی کا عمل جاری رہے گا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے رواں ہفتے اپیل کی تھی کہ پاکستان انسانی بحران کے پیش نظر اپنی ‘غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کی پالیسی’ کو مؤخر کرے۔
شفقت علی خان نے جواب میں کہا کہ ’یہ عالمی اصول ہے اور یہ ہمارا خودمختار فیصلہ ہے کہ ہم کس کو اپنے ملک میں داخل ہونے یا قیام کی اجازت دیتے ہیں۔ جو کوئی بھی غیر قانونی ہے، ہم اسے واپس بھیجیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ یکم ستمبر کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا کوئی امکان نہیں اور بتایا کہ پاکستان پہلے ہی افغانوں کے لیے ’انتہائی نرم ویزہ پالیسی‘ پر عمل پیرا ہے۔
’ہم مختلف اقسام کے ویزے دے رہے ہیں جن میں وزٹ، کاروباری، خاندانی، تعلیمی اور میڈیکل ویزے شامل ہیں۔ افغان مریضوں کے لیے ہنگامی میڈیکل ویزہ آن ارائیول بھی موجود ہے‘۔
جرمنی افغانوں کی آبادکاری میں تاخیر نہ کرے
دفتر خارجہ کے ترجمان نے جرمنی پر زور دیا کہ وہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغان باشندوں کی آبادکاری سے متعلق کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔ پاکستان میں افغان باشندوں کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں جرمنی نے لے جانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن متعدد ڈیڈ لائنز گزر چکی ہیں‘۔
ایس سی او سربراہی اجلاس پر ٹرمپ کے تبصرے پر ردعمل
شفقت علی خان نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی اجلاس پر تبصرے پر براہِ راست ردعمل دینے سے گریز کیا، تاہم تنظیم کے مقاصد کا دفاع کیا۔
ترجمان نے کہا کہ’حال ہی میں ہونے والا سربراہی اجلاس اور اس کا توسیعی اجلاس کامیاب رہا۔ اس کا کلیدی پیغام کثیرالجہتی، مشترکہ خوشحالی، امن، سلامتی اور ترقی کا تھا‘۔انہوں نے واضح کیا کہ ’ایس سی او‘ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے۔