پاکستان کا ایٹمی توانائی ایجنسی کے رکن ممالک کے طلبا کیلئےوظائف،تربیتی مواقع کا اعلان

پاکستان کا ایٹمی توانائی ایجنسی کے رکن ممالک کے طلبا کیلئےوظائف،تربیتی مواقع کا اعلان

پاکستان نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں تعلیم اور مسلسل سیکھنے کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا ہے، یہ اظہار انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی  کی 69ویں جنرل کانفرنس کے ایک ذیلی اجلاس میں کیا گیا۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن  کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے تعلیم، تحقیق اور تربیت کے ذریعے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی میں افرادی قوت کی صلاحیت سازی کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ عزم پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستا ن ایٹمی توانائی کمیشن نے کہا کہ دنیا کو اس وقت پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ماحولیاتی تبدیلی، ماحولیاتی عدم توازن ، خوراک اور توانائی کی کمی اور صحت کی سہولتوں کا فقدان شامل ہیں۔

ان مسائل کا حل سائنسی بنیادوں پر مبنی جدید طریقہ کار ہی سے ممکن ہے، انہوں نے زور دیا کہ تعلیم ان مسائل کے پائیدار حل تلاش کرنے اور جوہری ٹیکنالوجی کو ذمہ داری کے ساتھ عالمی ترقی کے لیے بروئے کار لانے کا مرکزی ذر یعہ ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی متعدد پائیدار ترقیاتی اہداف میں براہِ راست کردار ادا کرتی ہیں جن میں صاف توانائی، ماحولیاتی تحفظ، خوراک کی فراہمی، صاف پانی اور نکاسی، صحت اور معیاری تعلیم شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ان شعبوں میں مہارت پیدا کرنے کے لیے اپنی تعلیمی اور تربیتی اداروں کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ایک جامع حکمتِ عملی اپنائی ہے۔

اس ضمن میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز جو 1967 میں قائم ہوا، ایک کلیدی کردار ادا کررہا ہے اور آج پاکستان کی صفِ اول کی انجینئرنگ، طبیعی علوم اور جوہری ٹیکنالوجی کی یونیورسٹیوں میں شمار ہوتا ہے۔

اس سے منسلک ادارے جیسے نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ خوراک کے تحفظ اور زراعت میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں، ڈاکٹر انور نے کہا کہ جوہری ٹیکنالوجی کو زرعی ترقی میں استعمال کرنے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے

یہ خبر بھی پڑھیں :پاکستانی طلبہ کے لیے خوشخبری، ایچ ای سی کا کامن ویلتھ اسکالرشپس کا اعلان ، اپلائی کرنے کا طریقہ اور آخری تاریخ جانئے

چیئرمین نے صحت کے میدان میں کمیشن کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں 20 کینسرہسپتالوں کا جال بچھایا گیا ہے، یہ اسپتال ہزاروں مریضوں کو جدید کینسر کے علاج کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طبی تعلیم کے مراکز بھی ہیں، جہاں آنکولوجی، ریڈیالوجی، میڈیکل فزکس میں ریزیڈنسی پروگرام اور صحت کے ماہرین کے لیے مسلسل تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

توانائی کے شعبے میں، کراچی انسٹی ٹیوٹ آف پاور انجینئرنگ   اور چشمہ سینٹر فار نیوکلئیر ٹریننگ  جیسے خصوصی ادارے ری ایکٹر آپریشنز، حفاظتی اقدامات اور جوہری توانائی ٹیکنالوجیز میں ماہر افراد تیار کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کے جوہری توانائی پروگرام کی محفوظ اور پائیدار توسیع یقینی بنائی جا سکے۔

چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستان جوہری سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے بھی پرعزم ہے، انہوں نے پاکستان سینٹر آف ایکسیلنس اِن نیوکلئیر سکیورٹی  اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی  کے کردار پر روشنی ڈالی جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر صلاحیت سازی کے اہم پلیٹ فارم ہیں۔

بین الاقوامی تعاون کے عزم کو دہراتے ہوئے چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے افرادی قوت کی ترقی میں ایجنسی کے تعاون کو سراہا اور اعلان کیا کہ پاکستان 20 مکمل فنڈ شدہ وظائف  میں آئی اے ای اے کے رکن ممالک کے طلباء کو پیش کرے گا جبکہ مزید 5 وظائف صرف بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے میری کیوری فیلوشپ پروگرام برائے خواتین کے لیے مخصوص ہوں گے

انہوں نے مندوبین کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور پاکستان کے عزم کو دہرایا کہ وہ اپنی مہارت اور وسائل اجتماعی بھلائی کے لیے بانٹنے پر آمادہ ہے۔

تعلیم اور تربیت میں مسلسل سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان یہ اجاگرکرتا ہے کہ کس طرح سائنس، جدت اور تعاون ایک زیادہ پائیدار اور منصفانہ مستقبل کی طرف ترقی کو ممکن بنا سکتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *