بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ایماء پر نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کے بیرون ملک احتجاج کی حقیقت آشکار ہو گئی۔
بلوچستان کے علاقے زہری میں حقائق کے برعکس پروپیگنڈا کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ، خاتون صحافی کے سوالات پر مظاہرین زہری کے موجودہ حالات سے لاعلم پائے گئے۔
خاتون صحافی کاکہنا ہے کہ مظاہرے میں شریک افراد خاتون صحافی کے سوالات پر جواب دینے سے کتراتے رہے ، مظاہرین اور غیر مقامی باشندوں کو اس مظاہرے کے لئے غیر ملکی لابیز کے ذریعے کرائے پر خریدا گیا ، مظاہرین نے جن افراد اور بچوں کی تصویریں اٹھائی تھیں ، انھیں اُن کے نام تک معلوم نہیں۔
مظاہرین نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے حتی کہ وہ کبھی وہاں گئے ہی نہیں۔
یہ مظاہرہ جھوٹے نعروں، مصنوعی جذبات اور پروپیگنڈا پر مشتمل تھا ، درحقیقت بلوچستان کے علاقے زہری میں فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حوالے سے عوامی شکایات موصول ہو رہی تھیں ، ابتدائی طور پر بعض حلقوں نے سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر اور سیکیورٹی فورسز کے حوالے سے گمراہ کن دعوے پھیلائے۔
یہ فتنہ الہندوستان کے مسنگ پرسن اور احساس محرومی جیسے پروپیگنڈا کا تسلسل تھا ، مقامی آبادی کی مدد سے سیکیورٹی فورسز نے زہری کو دہشتگرد عناصر سے پاک کر کے مکینوں کو امن و تحفظ فراہم کیا، آج زہری بلوچستان کی سڑکیں کھلی ہیں، بازار آباد ہیں اور بچے بلا خوف و خطر اسکول جا رہے ہیں ، بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد اور تعاون کے باعث علاقے میں پُرامن اور خوشحال ماحول اس پرپیگنڈا کی نفی ہے ۔