ممکنہ وکلا تحریک کا امکان ؟ سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا ردِ عمل سامنے آ گیا

ممکنہ وکلا تحریک کا امکان ؟ سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا ردِ عمل سامنے آ گیا

سینئر قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ جوڈیشری نے حکومت کا ساتھ دے کر اپنے آپ کو کمزور کر لیا ہے اورسپریم کورٹ جیسا ادارہ اس فیصلے کے بعد اپنی اصل حیثیت کھو چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ عدلیہ کے تبادلوں پر ممکنہ وکلاء تحریک کا امکان بڑھ رہا ہے اور جوڈیشری نے حکومت کا ساتھ دے کر اپنے آپ کو کمزور کر لیا ہے اورسپریم کورٹ جیسا ادارہ اس فیصلے کے بعد اپنی اصل حیثیت کھو چکا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ نیا نظام عدلیہ میں انتشار اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کرے گا۔ آئینی عدالت کے لیے الگ اخراجات اور عمارتیں درکار ہوں گی۔

سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اتنی جگہ نہیں جتنے ججز اب ہو جائیں گے۔
شریعت کورٹ پہلے ہی اپنی حدود واضح کر چکی، نیا ڈھانچہ ممکن نہیں۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ عدالتی تجربہ آئین اور نظامِ انصاف کو مزید کمزور کرے گا۔ہمارے ذہنوں میں ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ نظام چلے گا کیسے۔

مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد فیصل واوڈا کا اہم بیان سامنے آگیا

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تاریخ میں عدلیہ کے لیے سب سے بڑا سانحہ سمجھا جائے گا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے فیصلے سپریم کورٹ کیلئے پابند نہیں، اس لیے اختلاف اور بحث لازمی ہیں۔

جمہوریت میں اختلاف اور بائیکاٹ کا امکان ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔ ججز کے تبادلے پر وکلا ممکنہ ردعمل کے لیے تیار رہیں۔ ماضی کی طاقتیں دباؤ ڈال چکی ہیں، لیکن وکلا کی تحریک کامیاب ہو سکتی ہے۔

سینئر سیاستدان اور قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں عدلیہ کے تبادلوں پر ممکنہ وکلا تحریک کا امکان بڑھ رہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *