افغانستان ’عالمی دہشتگردوں کی پناہ گاہ‘ بن چکا، پاکستان کا مؤقف درست ہے، عالمی جریدے کی ہوشربا رپورٹ

افغانستان ’عالمی دہشتگردوں کی پناہ گاہ‘ بن چکا، پاکستان کا مؤقف درست ہے، عالمی جریدے کی ہوشربا رپورٹ

عالمی جریدے ’یوریشیا ریویو‘ نے ایک جامع تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان تیزی سے عالمی دہشت گرد تنظیموں کا محفوظ ترین گڑھ بنتا جا رہا ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشتگردوں کی سرگرمیوں کے ثبوت ’بھاری اور ناقابلِ تردید‘ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کئی برسوں سے جس مؤقف پر قائم تھا کہ افغان سرزمین دوبارہ عالمی دہشتگردی کے اڈے کے طور پر استعمال ہو رہی ہے، وہ مؤقف اب عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

افغانستان عالمی دہشت گردوں کا نیا مرکز

’یوریشیا ریویو‘ لکھتا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان ایک بار پھر اسی سمت بڑھ رہا ہے، جس کے دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے روکنے کا دنیا نے وعدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:دوحہ امن معاہدے کی روح پامال، افغانستان ایک بار پھر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’افغانستان تیزی سے بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز بن رہا ہے۔‘ ’افغان سرزمین پر تربیتی مراکز اور محفوظ پناہ گاہیں دوبارہ قائم ہو چکی ہیں۔‘

سرحد پار دہشت گردی کے تازہ شواہد

رپورٹ میں متعدد عالمی واقعات کا حوالہ دیا گیا جن کے ڈانڈے افغانستان سے ملے، ان کے مطابق تاجکستان میں چینی انجینیئرز پر ڈرون حملہ، حملے میں استعمال ہونے والا نیٹ ورک افغانستان سے منسلک تھا۔ واشنگٹن ڈی سی میں 2 نیشنل گارڈز کا قتل، حملہ آور افغان شہری تھا اور اس کے روابط افغانستان میں سرگرم نیٹ ورکس سے ثابت ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ دہشت گردی اب سرحدوں تک محدود نہیں رہی بلکہ خطے سے نکل کر عالمی سطح تک پھیل رہی ہے۔

اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی وارننگ

’یوریشیا ریویو‘ کے مطابق اقوام متحدہ، یورپی ممالک اور بین الاقوامی سیکیورٹی ایجنسیاں مسلسل خبردار کر رہی ہیں کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ مضبوط ہو رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان کے سخت اقدامات اور سرحدی بندش، افغانستان بدترین معاشی وانتظامی بحران سے دوچار

رپورٹ میں اہم نکات بیان کیے گئے ہیں، جن میں افغانستان میں داعش خراسان، القاعدہ، مشرقی ترکستان کے عسکریت پسند، وسطی ایشیائی گروہ اور کئی غیر ملکی تنظیمیں فعال ہیں۔ مختلف نیٹ ورکس بھرتی، پروپیگنڈا اور ’کرپٹو فنڈنگ‘ کے ذریعے مالی وسائل حاصل کر رہے ہیں۔

روس نے بھی افغان سرزمین پر موجود شدت پسند گروہوں کو ’سنگین علاقائی خطرہ‘ قرار دیا ہے۔

افغانستان میں دہشتگردوں کی تعداد 13,000 سے زیادہ

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس وقت افغانستان میں سرگرم دہشت گردوں کی مجموعی تعداد 13,000 سے بڑھ چکی ہے۔ ڈنمارک کی نمائندہ کے مطابق کم از کم 6000 ٹی ٹی پی دہشت گرد افغانستان میں سرگرم ہیں، طالبان حکومت ان گروہوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔

طالبان حکومت دہشتگردوں نہیں روکنا چاہتی

رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت دہشت گرد تنظیموں کو روکنے کی ’صلاحیت بھی نہیں رکھتی اور نہ نیت’ رکھتی ہے۔

یوریشیا ریویو کے مطابق افغانستان عالمی دہشت گرد گروہوں کے لیے ’پناہ گاہ، بھرتی مرکز اور لانچ پیڈ‘ بن چکا ہے۔  تاجکستان میں حملہ ’ایک واقعہ‘ نہیں بلکہ آنے والے بڑے خطرات کی علامت ہے۔

پاکستان کا مؤقف درست ثابت

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کئی بار ناقابل تردید شواہد کے ساتھ دنیا کو خبردار کرتا رہا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے، اور پاکستان اس کا سب سے بڑا نشانہ ہے۔

عالمی اتحاد کی ضرورت

’یوریشیا ریویو‘ خبردار کرتا ہے کہ پاکستان، وسطی ایشیائی ممالک اور خطہ اس بوجھ کو اکیلے نہیں اٹھا سکتے، اگر عالمی برادری نے مشترکہ حکمتِ عملی نہ اپنائی تو افغانستان مکمل طور پر ایک عالمی دہشت گرد اڈہ بن جائے گا،  ’اس خطرے سے نہ امریکا محفوظ رہے گا، نہ یورپ اور نہ خلیجی ممالک محفوظ رہیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں:طالبان حکومت کی نااہلی: سرد موسم ،غربت میں گھرے افغان عوام بدترین انسانی بحران کا شکار

رپورٹ نے عالمی سیکیورٹی اداروں کو متنبہ کیا ہے کہ افغانستان کی صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے، ورنہ دہشت گردی کا نیا طوفان پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *