مصنوعی ذہانت نے دنیا بھر میں آن لائن روزگار کے نئے مواقع پیدا کر دیے ہیں، اور پاکستان بھی اس عالمی تبدیلی کی دوڑ میں نمایاں طور پر شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق جدید اے آئی ٹولز، خصوصاً چیٹ جی پی ٹی، نے ان افراد کے لیے بھی کمائی کے دروازے کھول دیے ہیں جو پہلے تکنیکی مہارت یا تجربے کی کمی کے باعث آن لائن کام کرنے سے ہچکچاتے تھے، اب صورتحال یہ ہے کہ عام صارف بھی گھر بیٹھے مختلف قسم کے کام انجام دے کر آمدن حاصل کر سکتا ہے۔
ایک معروف بین الاقوامی مالیاتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی نے متعدد شعبوں میں کام کو نہ صرف تیز کر دیا ہے بلکہ اسے غیر معمولی حد تک آسان بھی بنا دیا ہے، کانٹینٹ رائٹنگ، سوشل میڈیا مینجمنٹ، آن لائن ٹیوشن، ترجمہ، ڈیجیٹل مصنوعات کی تیاری، اور ورچوئل اسسٹنٹ کی خدمات یہ تمام کام اب پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابلِ رسائی ہو چکے ہیں۔
خاص طور پر نوجوان طبقے کے لیے یہ مواقع انتہائی مفید ثابت ہو رہے ہیں، کیونکہ وہ بغیر کسی بڑے سرمایہ یا مہنگے کورسز کے گھر بیٹھے فری لانسنگ شروع کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں پہلے ہی لاکھوں نوجوان فری لانسنگ پلیٹ فارمز جیسے فائور، اپ ورک اور دیگر ویب سائٹس پر کام کر رہے ہیں، چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے وہ اپنی کارکردگی بہتر بنا سکتے ہیں، وقت کی بچت کر سکتے ہیں اور زیادہ منصوبے سنبھال سکتے ہیں۔
بلاگز، ویب سائٹس، یوٹیوب اسکرپٹس، ایڈورٹائزنگ اور سوشل میڈیا مواد چند منٹوں میں تیار ہو جاتا ہے، جس سے مزدوری کا پورا عمل پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مؤثر ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے ای بُکس، اسٹڈی گائیڈز، اسائنمنٹ نوٹس، اور آن لائن کورسز تیار کرنا بھی بہت آسان ہو چکا ہے، یہ ڈیجیٹل مصنوعات نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرونِ ملک بھی فروخت ہو رہی ہیں، جس سے گھر بیٹھے ڈالرز میں کمائی کرنا ممکن ہو گیا ہے، ان مواقع سے طلبہ، گھریلو خواتین، پارٹ ٹائم ورکرز اور نئے فری لانسرز خاص طور پر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں مصنوعی ذہانت کی ترقی مزید روزگار کے دروازے کھولے گی، اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ان ٹولز کے استعمال میں مہارت حاصل کریں اور مستقبل کے لیے خود کو تیار کریں۔