مجوزہ آئینی ترمیم کےنئے مسودے میں 26 آئینی ترامیم شامل ہیں اور نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم میں مجموعی طور پر 26 ترامیم شامل ہیں اورنئے مسودے میں پھر سے آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز بھی شامل ہیں۔ آئینی ترمیم میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:مجوزہ آئینی ترمیم کی تجاویز پر چیف جسٹس کا تقرر کیسے کیا جائیگا؟
آئینی ترمیم میں یہ بھی تجویز سامنے آئی ہے کہ آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار ائینی بینچز کے پاس ہوگااورآرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے اورآئینی بینچ کم سے کم پانچ ججز پر مشتمل ہوگا۔ اسکیساتھ ساتھ ساتھ آئینی بینچز کے ججز کا تقرر تین سینیئر ترین ججز کی کمیٹی کرے گی اورسپریم کورٹ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس :سپریم کورٹ کے اکثریتی 8 ججز کی دوسری مرتبہ وضاحت جاری
آئینی ترمیم کےنئے مسودے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن میں چار سینیئر ترین ججز شامل ہوں گے اوروفاقی وزیر قانون اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے ارکان ہوں گے اور کم سے کم 15 سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل دو سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا۔ اس کیساتھ ساتھ یہ بھی تجویز سامنے آئی ہے کہ دو ارکان قومی اسمبلی اور دو ارکان سینٹ کمیشن کا حصہ ہوں گے اورسینٹ میں ٹیکنوکریٹ کی اہلیت کی حامل خاتون یا غیر مسلم کو بھی دو سال کے لیے کمیشن کا رکن بنایا جائے گا۔