نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یونان کے وزیر خارجہ جورجیو گراپتریتس کےدرمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے جنوبی ایشیا کے خطے میں حالیہ پیش رفت اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے یونانی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے لیے گھڑے گئے ہیں، جو نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
گفتگو کے دوران اسحاق ڈار نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی بھارتی کوشش کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ خطے میں آبی امن کا ضامن ہے اور اگر بھارت نے پانی کے معاملے پر کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی تو پاکستان اسے اپنی خودمختاری پر حملہ تصور کرے گا۔
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان نہ صرف علاقائی امن کے لیے پرعزم ہے بلکہ اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو الزامات بھارت نے لگائے ہیں، ان کی غیرجانبدارانہ، شفاف اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہییں تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آئیں۔
یونانی وزیر خارجہ نے پاکستان کی پُرامن تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ایسے حساس موقع پر تحمل اور ذمہ دارانہ سفارتی رویہ ہی حقیقی قیام امن کی کنجی ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے عالمی سطح پر بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین کی حیثیت سے مؤثر رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
یہ رابطہ نہ صرف پاکستان کی ذمہ دارانہ سفارتی پالیسی کا مظہر تھا، بلکہ یہ بھی واضح پیغام تھا کہ پاکستان کسی بھی دباؤ یا مہم جوئی کے آگے جھکنے والا ملک نہیں، بلکہ وہ ریاست ہے جو اپنی خودمختاری، سلامتی اور عوامی مفاد کے لیے ہر سطح پر مؤثر آواز بلند کرے گا۔