ارب پتی ٹیک ٹائیکون ایلون مسک نے امریکا میں ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا گھریلو اخراجات سے متعلق بل کانگریس سے منظور ہو جاتا ہے تو وہ اگلے ہی روز ’امریکا پارٹی‘ کے نام سے ایک نئی جماعت بنا لیں گے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد پوسٹس میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سربراہ نے ریپبلکن حمایت یافتہ قانون سازی کو ’پاگل خرچ’ قرار دیا جس سے قومی قرضوں کی حد میں ریکارڈ 5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔
مسک نے دعویٰ کیا کہ یہ بل ڈیموکریٹک ریپبلکن یونی پارٹی کے وجود کی نشاندہی کرتا ہے اور انہوں نے رائے دہندگان پر زور دیا کہ وہ متبادل پارٹی کا مطالبہ کریں۔
If this insane spending bill passes, the America Party will be formed the next day.
Our country needs an alternative to the Democrat-Republican uniparty so that the people actually have a VOICE.
ایلون مسک نے ایکس اکاؤنٹ پر ٹرمپ کے دستخط ہوئے بل کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ’اس بل کے پاگل خرچ سے یہ واضح ہےکہ ہم ایک جماعت کے ملک میں رہتے ہیں، ایلن مسک نے ’ پورکی پِگ پارٹی‘ کا نام دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘وقت آگیا ہے کہ ایک نئی سیاسی جماعت بنائی جائے جو عوام کی پرواہ کرے‘۔
یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سینیٹ 4 جولائی کی ڈیڈ لائن سے قبل متنازع ڈومیسٹک پالیسی پیکج کو منظور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس بل، جس میں ٹیکس میں کٹوتی، بنیادی ڈھانچے کی سبسڈی اور دفاعی اخراجات میں اضافہ شامل ہے، نے نہ صرف ڈیموکریٹس بلکہ اب جی او پی کے سب سے بڑے مالی حامیوں میں سے ایک کی طرف سے بھی ناراضی سامنے آئی ہے۔
ایلون مسک، جو کبھی ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کے مدار میں ایک اہم شخصیت تھے، حالیہ مہینوں میں سابق صدر کی معاشی پالیسیوں کے بارے میں اپنی ناپسندیدگی کے بارے میں تیزی سے آواز بلند کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے ساتھ ان کی عوامی تقسیم، جو سوشل میڈیا پر چل رہی ہے، اس ہفتے اپنے عروج پر پہنچ گئی جب یہ قانون حتمی منظوری کے قریب پہنچ گیا۔
مسک نے لکھا کہ ‘اگر یہ پاگل اخراجات کا بل منظور ہو جاتا ہے تو اگلے دن امریکا پارٹی تشکیل دی جائے گی۔’ ہمارے ملک کو ایک متبادل جماعت کی ضرورت ہےتاکہ لوگوں کے پاس واقعی ایک آواز ہو۔
انہوں نے ریپبلکن قانون سازوں کو سیاسی نتائج کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ اگر میں نے اس زمین پر کوئی آخری کام کیا تو یہ ریبلکن قانون سازوں اپنا بنیادی مینڈیٹ بھی کھو دیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے مسک کے بیان کے جواب میں ارب پتی کی ناراضی کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور کہا کہ ان کی مخالفت الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سبسڈی ختم کرنے کے بل کی وجہ سے ہوئی ہے جو ٹیسلا کی حمایت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
ایلون مسک جو اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کے تحت حکومت کی کارکردگی کے محکمہ کی سربراہی کر چکے ہیں، طویل عرصے سے بڑھتے ہوئے قومی قرضوں اور واشنگٹن میں مالی غیر ذمہ داری کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے اس سے پہلے بھی تیسری پارٹی بنانے کا خیال پیش کیا تھا ، حال ہی میں 5 جون کو ایکس پر اپنے صارفین کو اس خیال کے بارے میں رائے پیش کی تھی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ مسک کی جانب سے نئی پارٹی قائم کرنے کی دھمکی فوری طور پر عملی شکل اختیار نہیں کر سکتی لیکن ریپبلکن اسٹیبلشمنٹ پر ان کی بڑھتی ہوئی تنقید 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل قدامت پسند بنیاد کو مزید تقسیم کر سکتی ہے۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ میں سیاسی حکمت عملی کی ماہر ڈینیئل میک برائیڈ کا کہنا ہے کہ مسک رائے دہندگان کے ایک مخصوص حصے پر غیر معمولی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، خاص طور پر نوجوان، ٹیکنالوجی سے واقف قدامت پسندوں پر ، اس لیے یہ صرف شور نہیں ہے، اسے سنجیدہ لینا چاہیے۔