پاکستان کے شمالی علاقوں میں شدید گرمی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جہاں گلگت بلتستان کے علاقوں چلاس اور بونجی میں درجہ حرارت نے تاریخ کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی ) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات جو ملک کےدیگر علاقوں کی نسبت انتہائی ٹھنڈے مقامات کے طور پر جانے جاتے تھے، میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گرمی کے نئے ریکارڈ بن گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز چلاس میں 48.5 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، جو کہ اس سے قبل 17 جولائی 1997 کو قائم کیے گئے 47.7 ڈگری کے ریکارڈ سے زیادہ ہے۔
اسی طرح بونجی میں 46.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ 12 جولائی 1971 کو قائم کیے گئے 45.6 ڈگری کے سابقہ ریکارڈ سے زیادہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ’شمالی علاقوں میں مسلسل بلند درجہ حرارت برف اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ کو تیز کر سکتا ہے، جس سے آئندہ ہفتے کے دوران گلاف (گلیشیائی جھیل کے پھٹنے) اور اچانک سیلاب کے واقعات پیش آ سکتے ہیں‘۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں 71 لاکھ سے زیادہ افراد ان خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ماہرین نے فوری تیاری، عوامی آگاہی مہم اور گلیشیائی علاقوں کی قریبی نگرانی پر زور دیا ہے تاکہ آنے والے دنوں میں ممکنہ تباہی سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق خیبرپختونخوا کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے باعث گلیشیئر پھٹنے اور جھیلوں کے ٹوٹنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق چترال، دیر اپر، سوات اور کوہستان کو حساس علاقے قرار دے دیا گیا ہے اور ان علاقوں کی مقامی آبادی کو فوری طور پر الرٹ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ کل سے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے، جس کے باعث گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے اور ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔