بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے طویل عرصے بعد 13 ستمبر کو ریاست منی پور کا دورہ کیا تاہم ان کے اس دورے کو مقامی عوام نے شدید ردعمل کے ساتھ مسترد کر دیا۔
دورے کے موقع پر ریاست بھر میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے کرفیو نافذ رہا، ڈرون کے ذریعے نگرانی کی گئی اور جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم کی گئیں، جس سے پورا علاقہ ایک فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہا تھا۔
مظاہرین نے مودی کے خلاف پرامن احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کی کال دی اور ’’گو بیک مودی‘‘ کے نعرے لگائے۔
مقامی شہریوں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو دو سال بعد یاد آیا کہ منی پور بھی بھارت کا حصہ ہے، لیکن یہ دورہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے محض سیاسی دکھاوا ہے۔
منی پور یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی احتجاج میں حصہ لیا اور بی جے پی کے ترقیاتی منصوبوں کو انتخابی سیاست قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
پرامن احتجاج کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کیا، ربڑ کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے، کچھ کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے اورہسپتال زخمیوں سے بھر گئے۔
اس دوران صحافیوں کی کوریج پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں اور میڈیا بلیک آؤٹ کے ذریعے حالات چھپانے کی کوشش کی گئی۔
یاد رہے کہ 2023 میں ہونے والے نسلی فسادات کے اثرات آج بھی ریاست میں موجود ہیں اور حکومتی اقدامات کو اب بھی متنازع قرار دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی 2025 کی رپورٹ میں بھی منی پور میں جاری تشدد، اقلیتوں پر حملوں اور جبری بے دخلی پر بھارتی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔