ویانا میں آئی اے ای اے کے سائیڈ ایونٹ میں کینسر کے علاج کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اظہار

ویانا میں آئی اے ای اے کے سائیڈ ایونٹ میں کینسر کے علاج کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اظہار

ویانا میں بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کی جنرل کانفرنس کے سائیڈ ایونٹ بعنوان “Beyond Boundaries: The Rays of Hope Anchor Centres Network and the Future of Cancer Care” (سرحدوں سے آگے: ریز آف ہوپ اینکر سینٹرز نیٹ ورک اور کینسر کے علاج کا مستقبل) میں پاکستان نے علاجِ سرطان کے شعبے میں جدید طبی سہولتوں، بین الاقوامی تعاون اور استعدادِ کار میں اضافے کی کاوشوں کے ذریعے اپنے مضبوط عزم کو اجاگر کیا۔

پاکستان کی جانب سے بیان پیش کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ کینسر ملک میں ایک بڑا صحتِ عامہ کا چیلنج ہے اور ہر سال ۱،۸۰،۰۰۰ سے زائد نئے مریض سامنے آتے ہیں۔ اس بوجھ سے نمٹنے کے لیے پی اے ای سی نے ملک بھر میں ۲۰ کینسر اسپتال قائم کیے ہیں جہاں اعلیٰ تربیت یافتہ عملہ خدمات انجام دیتا ہے اور یہ مراکز مشترکہ طور پر ملک کے ۸۰ فیصد سے زائد کینسر مریضوں کو سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ان مراکز میں تشخیصی و علاجی خدمات مفت یا سبسڈی کی بنیاد پر فراہم کی جاتی ہیں، جو اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے ہدف ۳ (صحت و فلاح) کی عملی تکمیل میں مددگار ہیں۔

ڈاکٹر انور نے مزید بتایا کہ پاکستان آئی اے ای اے کے پروگرام “Rays of Hope” کا شراکت دار ہے اور جنوب۔جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت ترقی پذیر ممالک کو مہارت، تربیت اور بہترین طریقِ کار منتقل کر رہا ہے، جو ہدف ۱۷ (اہداف کے لیے شراکت داری) کے مطابق ہے۔ ایک اہم سنگِ میل ۲۰۲۳ میں اس وقت حاصل ہوا جب نیوکلیئر میڈیسن، اونکولوجی اینڈ ریڈیوتھراپی انسٹیٹیوٹ (نوری)، اسلام آباد کو آئی اے ای اے کا اینکر سینٹر نامزد کیا گیا۔ دارالحکومت کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ ہم سایہ ممالک سے آنے والے مریضوں کو بھی علاج فراہم کرتا ہے۔ نوری میں سائبر نائف جیسی جدید سہولت دستیاب ہے جو پاکستان کے سرکاری شعبے میں اپنی نوعیت کی پہلی ٹیکنالوجی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ویانا میں آئی اے ای اے کانفرنس، پاکستان نے ایٹمی ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز پر مؤقف پیش کردیا

نامزدگی کے بعد سے نوری نے تعلیم و تربیت، تحقیق اور کوالٹی ایشورنس کے میدان میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ادارے نے تین بین الاقوامی ہائیبرڈ سیمینارز کی میزبانی کی جن میں ہر نشست میں ۵۰۰ سے زائد آن لائن شرکاء نے شرکت کی، اور یہ ادارہ بین الاقوامی تحقیقی فورمز—بشمول ایم ڈی اینڈرسن کورسز—میں بھی فعال ہے۔ مزید برآں، نوری آئی اے ای اے کی فراہم کردہ ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹس کی مدد سے سروائیکل کینسر کے علاج کی تربیت کو مزید مؤثر بنا رہا ہے۔

اختتام پر ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ پاکستان کینسر کے عالمی بوجھ میں کمی کے لیے آئی اے ای اے اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کرتا ہے اور “Atoms for Health” کے ایجنڈے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *