پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے پیپلزپارٹی پر کی گئی حالیہ تنقید پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادیوں کے درمیان الفاظ کی جنگ اور بے بنیاد الزامات کسی صورت قابل قبول نہیں۔
شیری رحمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ایک سنجیدہ سیاسی جماعت ہے جو ہر اہم قومی مسئلے پر، چاہے وہ پارلیمان کے اندر ہو یا باہر، اپنا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جب کبھی سیلاب آیا، یا ہمارے نہری نظام کا مسئلہ اٹھا، یا آبی ذخائر کی بات ہوئی، ہم نے پنجاب سے کبھی ایسا رویہ نہیں رکھا جس پر کوئی انگلی اٹھا سکے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں سے تمیز اور احترام کے دائرے میں رہ کر بات کی ہے اور یہی رویہ ملکی اتحاد و یکجہتی کے لیے ضروری ہے۔ ’بہتر راستہ یہی ہے کہ تمام صوبے اپنے مسائل ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں، نہ کہ ایک دوسرے پر تنقید برسا کر تفرقہ ڈالیں‘۔
سیلاب زدگان کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متاثرین اس وقت سخت مشکلات سے دوچار ہیں اور حکومت کی اولین ترجیح ان تک بروقت اور مؤثر امداد پہنچانا ہونی چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سیلاب زدگان کو امداد فراہم کی جاتی تو ان کی مشکلات میں واضح کمی آ سکتی تھی۔ ’بی آئی ایس پی دنیا کا ایک بہترین فلاحی پروگرام ہے جسے عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے‘۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اتحادیوں کے درمیان ایسا نہیں ہوتا کہ جو دل میں آئے وہ بولتے رہیں۔ اگر ایسی صورتحال برقرار رہی تو پیپلزپارٹی کے لیے حکومت کا ساتھ دینا مشکل ہو جائے گا، حالانکہ ہم نے مستقل مزاجی کے ساتھ حکومت کا ساتھ دیا ہے‘۔
شیری رحمان نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پیغام بھی یہی ہے کہ سیلاب متاثرین کو فوری اور مؤثر امداد دی جائے۔ ’اگر اس بات پر بھی تنقید کی جائے تو سوال یہ ہے کہ برائی کس بات کی ہے‘؟
آخر میں انہوں نے کہا کہ جلسوں اور میڈیا پر بیٹھ کر الفاظ کی جنگ چھیڑنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ ’عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی بات سننی چاہیے اور ملک و قوم کے مفاد میں آگے بڑھنا چاہیے۔ تمام صوبے پاکستان کے ہیں، کسی ایک جماعت یا فرد کی جاگیر نہیں‘۔
سینیٹر شیری رحمان کا یہ بیان سیاسی درجہ حرارت میں اضافے اور پی ڈی ایم اتحاد میں ممکنہ خلیج کی نشاندہی کرتا ہے، جو آنے والے دنوں میں مزید نمایاں ہو سکتی ہے۔