پاکستان کے تجربہ کار بائیں ہاتھ کے اسپنر آصف آفریدی نے ٹیسٹ ڈیبیو پر 5 وکٹیں لے کر تاریخ رقم کر دی ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے نہ صرف اپنی ٹیم کو مضبوط پوزیشن میں پہنچایا بلکہ 92 سال پرانا عالمی ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
آصف آفریدی اب ٹیسٹ ڈیبیو پر 5 وکٹیں لینے والے دنیا کے معمر ترین کرکٹر بن گئے ہیں۔ ٹیسٹ میچ کے آغاز پر ان کی عمر 38 سال اور 299 دن تھی، جو کہ اب تک کسی بھی ڈیبیو پر 5 وکٹیں لینے والے کھلاڑی کی سب سے زیادہ عمر ہے۔
اس سے قبل یہ ریکارڈ انگلینڈ کے چارلس میریٹ کے پاس تھا، جنہوں نے 1933 میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے ڈیبیو میچ میں 37 سال 332 دن کی عمر میں 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ یہ ریکارڈ 92 برسوں سے قائم تھا جسے آصف آفریدی نے اپنے پہلے ہی میچ میں توڑ دیا۔
آصف آفریدی کی کارکردگی
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے اس تاریخی ٹیسٹ میں آصف آفریدی نے پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کے پانچ اہم بلے بازوں کو پویلین واپس بھیجا۔ ان کی شاندار بولنگ میں لائن، لینتھ اور تجربے کا زبردست امتزاج نظر آیا۔
ان کی وکٹوں میں ڈین ایلگر (کپتان)، ایڈن مارکرم، ٹونی ڈی زوری، ٹمبا باووما،کیشو مہاراج شامل ہیں۔
دیر سے موقع، مگر زبردست آغاز
آصف آفریدی نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز کئی سال پہلے کیا تھا اور مسلسل ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھاتے رہے، مگر انہیں قومی ٹیم میں موقع دیر سے ملا۔ ان کی ڈیبیو پر کارکردگی نے یہ ثابت کر دیا کہ عمر صرف ایک عدد ہے، اصل اہمیت جذبے، محنت اور مستقل مزاجی کی ہے۔
کرکٹ حلقوں کا ردِ عمل
آصف آفریدی کی اس کارکردگی پر کرکٹ کے شائقین، سابق کرکٹرز اور ماہرین نے خوشی اور فخر کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کی تعریفوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور انہیں ’پاکستان کا اسپن ماسٹر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آصف آفریدی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مثال ہیں کہ حوصلہ، محنت اور استقامت کے ذریعے کسی بھی عمر میں خوابوں کو حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔
اگلا چیلنج
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری اس سیریز میں آصف آفریدی کی کارکردگی پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے اور اگر وہ اسی تسلسل سے کھیلتے رہے تو ٹیم میں ان کی مستقل جگہ یقینی ہو سکتی ہے۔
آصف آفریدی نے ٹیسٹ ڈیبیو پر 5 وکٹیں لے کر دنیا کے معمر ترین کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے اور 92 سال پرانا ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ ان کی کارکردگی پاکستان کرکٹ کے لیے ایک روشن مثال ہے کہ عمر کبھی بھی جذبے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی۔