’بھارت ہے، نرمی برتو‘، سابق میچ ریفری کرس براڈ کے ’آئی سی سی ‘ کی بھارت نوازی سے متعلق چونکا دینے والے انکشافات

’بھارت ہے، نرمی برتو‘، سابق میچ ریفری کرس براڈ کے ’آئی سی سی ‘ کی بھارت نوازی سے متعلق چونکا دینے والے انکشافات

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سابق میچ ریفری کرس براڈ نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ان کی امپائرنگ کے دوران بھارتی ٹیم کے خلاف سست اوور ریٹ (اوور مکمل کرنے کی رفتار) کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد نہ کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر دباؤ ڈالا گیا تھا۔

کرس براڈ نے بتایا کہ وہ ایک میچ کے دوران یہ دیکھ رہے تھے کہ بھارتی ٹیم مقررہ رفتار سے تقریباً 3 سے 4 اوور پیچھے تھی، جو ضابطے کے تحت جرمانے کا باعث بنتا ہے، لیکن کال آ گئی کہ ہاتھ ہلکا رکھو، یہ بھارتی ٹیم ہے اور انہیں ہدایت کی گئی کہ وقت نکالو تاکہ سست اوور ریٹ کے جرمانے سے بچا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی سی سی رینکنگ جاری، پاکستانی ٹیم نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا، اہم پوزیشن پر براجمان

انہوں نے مزید بتایا کہ اگلے میچ میں تقریباً وہی صورتحال دہرائی گئی اور جب انہوں نے پوچھا کہ اب کیا کرنا ہے، تو جواب میں کہا گیا کہ صرف ’سارو گنگولی‘ کو سزا دو، یعنی ٹیم کے باقاعدہ انتظام کو نہیں بلکہ صرف ایک فرد کو نشانہ بنانے کی ہدایت دی گئی۔

اہم نکات

کرس براڈ نے بتایا کہ وہ 2003 سے فروری 2023 تک آئی سی سی کے میچ ریفری رہے اور ان کے ذمہ 622 بین الاقوامی میچز تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھیل میں سیاست اور مالی اثر و رسوخ شامل ہو چکا ہے، ’بھارت کے پاس سارا پیسہ ہے، اس نے عملی طور پر آئی سی سی پر قابو کر لیا ہے‘۔ کرس براڈ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اب خوش ہیں کہ میچ آفیشلز کا حصہ نہیں کیونکہ یہ ’کافی سیاسی عہدہ‘ بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں:آئی سی سی کا حارث روف پر جرمانہ، خواجہ آصف کا دلچسپ تبصرہ

ردِعمل اور ممکنہ اثرات

یہ بیانات کرکٹ کی شفافیت اور آفیشیٹنگ کے معیار پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔ اگر سابق میچ ریفری کا انکشاف درست ہے، تو اس سے چند باتیں سامنے آتی ہیں کہ ٹیموں کے خلاف قواعد کا نفاذ یکساں طور پر نہیں ہو رہا ہے؟۔ مالی طاقت یا تجارتی اہمیت رکھنے والی ٹیموں کو خصوصی رعایت ملنے کا تاثر پیدا ہو سکتا ہے؟۔ اس سے آئی سی سی اور اس کے حکام کی غیر جانب داری پر تنقید کا دروازہ کھلتا ہے اور شکوک بڑھتے ہیں کہ کیا میچ آفیشیٹنگ واقعی غیر جانبدار ہے۔

مستقبل کے لیے سوالات

کیا آئی سی سی کو اپنے میچ ریفریز کے نظام کی جانچ پڑتال کرنی چاہیے، خاص طور پر اس بات کے حوالے سے کہ کیا فیصلہ سازی آزاد اور دباؤ سے پاک ہے؟ کیا تمام ٹیموں کے لیے سست اوور ریٹ جرمانے کا نفاذ مکمل اور مساوی ہے؟ کیا کرکٹ کے اندر مالی طاقت رکھنے والی ٹیموں کا اثر مقابل ٹیموں یا سیریز کی شفافیت پر اثر انداز ہوتا ہے؟

کرس براڈ کا انکشاف اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ میں مالی طاقت اور انتظامی دباؤ کے باعث قواعد کے نفاذ میں غیر جانبداری کا سوال پیدا ہو رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی سی سی اس پر کیا ردِعمل دیتی ہے اور کیا مستقبل میں زیادہ شفافیت لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *