امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ شروع کرنے کا حکم دے دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے محکمہ جنگ کو نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربات کا عمل فوراً شروع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ امریکا دیگر ایٹمی طاقتوں کے برابر رہ سکے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’امریکا کو ان ممالک کے مقابلے میں برابر کی سطح پر ہونا چاہیے جو نیوکلیئر پروگرام رکھتے ہیں۔ دنیا میں امریکا کے پاس سب سے زیادہ ہتھیار ہیں، روس دوسرے نمبر پر ہے جبکہ چین اگلے 5 برسوں میں ہمارے برابر آ سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ دیگر ممالک کے پاس پہلے ہی ایٹمی ٹیسٹنگ پروگرام موجود ہیں۔ ٹرمپ نے لکھا ’ہم اپنے دفاع کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ جب روس اور چین اپنے ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں تو امریکا کو بھی اپنے نظام کو جدید بنانا ہوگا۔‘
یہ اعلان صدر ٹرمپ نے جمعرات کو چینی صدر شی جن پنگ سے متوقع ملاقات سے قبل کیا۔ رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے اس بیان سے ایک روز پہلے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ روس نے ’پوسیڈن‘ نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے سپر ٹارپیڈو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار ساحلی علاقوں میں تباہ کن شعاعی سمندری لہریں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق صدر پیوٹن نے رواں ماہ 21 اکتوبر کو ’بوریویستنک‘ نامی نیا ایٹمی کروز میزائل بھی آزمایا تھا، جبکہ 22 اکتوبر کو روس نے بڑے پیمانے پر ایٹمی لانچ مشقیں بھی کی تھیں۔ ان اقدامات کے بعد صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ عالمی برادری میں ایک نئے اسلحہ جاتی دباؤ کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکا نے آخری بار 1992 میں ایٹمی ہتھیار کا تجربہ کیا تھا۔ ایٹمی ٹیسٹنگ نہ صرف نئے ہتھیاروں کی کارکردگی جانچنے کے لیے کی جاتی ہے بلکہ پرانے ذخیرے میں موجود ہتھیاروں کی مؤثریت برقرار ہے یا نہیں، اس کا بھی اندازہ لگایا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے دوبارہ تجربات شروع کیے تو یہ روس اور چین دونوں کے لیے ایک واضح اسٹریٹیجک پیغام ہوگا کہ امریکا اپنی فوجی برتری برقرار رکھنے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا نے پہلی بار جولائی 1945 میں نیو میکسیکو کے علاقے ’آلاموگوردو‘ میں 20 کلوٹن ایٹمی بم کا تجربہ کیا تھا، جس کے چند ہفتوں بعد ہی جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے گئے تھے، جن کے نتیجے میں دوسری جنگِ عظیم کا خاتمہ ہوا۔