افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز، ہزاروں ہولڈنگ سینٹر منتقل

افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز، ہزاروں ہولڈنگ سینٹر منتقل

راولپنڈی شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپریشن تیز ہوگیا ہے۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران رواں ماہ مجموعی طور پر 5001 افغان باشندوں کو ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا گیا ہے، جہاں سے ان کی دستاویزی جانچ پڑتال کے بعد مرحلہ وار ڈی پورٹیشن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:افغان شہریوں کے لیے بُری خبر، امریکا نے بڑا قدم اٹھا لیا

’5001 افغان شہری حراست میں

حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں 2737 مرد، 991 خواتین اور 1273 بچے شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن غیر قانونی قیام، شناختی دستاویزات کی عدم موجودگی اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔

اب تک 4942 افغان باشندے وطن واپس بھیجے گئے

پولیس حکام کے مطابق اب تک 4942 افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔ ان میں 2698 مرد، 974 خواتین اور 1270 بچے شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمل ’قانونی اور انسانی تقاضوں‘ کو مدنظر رکھ کر مکمل کیا جا رہا ہے۔

ہولڈنگ سینٹر میں 40 افراد اب بھی موجود

پولیس ذرائع کے مطابق اس وقت ہولڈنگ سینٹر میں مزید 40 افراد زیرِ حراست ہیں، جن کی بائیومیٹرک تصدیق، سفری دستاویزات کا حصول اور دیگر قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔ ان زیرِ حراست افراد میں 20 مرد، 17 خواتین اور 3 بچے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:گرفتار افغان شہری کا پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا اعترافی ویڈیو بیان، ہوشربا انکشافات

غیر قانونی رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی

راولپنڈی پولیس نے واضع اعلان کیا ہے کہ افغان شہریوں کو غیر قانونی پناہ دینے یا بغیر دستاویزات رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق ایسے تمام افراد کے خلاف باقاعدہ مقدمات درج کیے جائیں گے۔

ضلعی انتظامیہ کا موقف

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کارروائیاں حکومت کی ہدایات کے مطابق جاری ہیں اور اس کا مقصد سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا اور غیر قانونی سرگرمیوں کی بیخ کنی کرنا ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ ڈی پورٹیشن کا عمل مرحلہ وار اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق جاری رہے گا۔

آپریشن میں مزید گرفتاریاں اور ڈی پورٹیشن متوقع ہیں، جبکہ پولیس نے شہریوں سے بھی غیر قانونی رہائش کی اطلاع دینے کی اپیل کی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *