بھارتی وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ کے پاکستان مخالف بیان کے بعد دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری نے اسے ’گیڈر بھبکی‘ قرار دیتے ہوئے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے اور پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔
سکھوں نے بھارتی جبر و استبداد اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’دہشتگرد مودی سرکار‘ کے پاکستان مخالف مؤقف کی حمایت نہیں کر سکتے۔
سکھ رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار سکھ پاکستان مخالف جنگی بیانیے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ بعض سکھ رہنماؤں نے سکھ فوجیوں پر زور دیا کہ وہ ’سندھ کے دفاع‘ کے لیے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرنے پر غور کریں۔
سکھوں کی عالمی تحریک ’سکھ فار جسٹس‘ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سکھ رضاکاروں کی ’کھلی بھرتی‘ کا راستہ فوری طور پر کھولا جائے۔ تنظیم نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے درخواست کی ہے کہ بھارتی مقبوضہ پنجاب اور دنیا بھر سے آنے والے سکھ رضاکاروں کو پاک فوج میں شامل ہونے کی دعوت دیں۔
’سکھ فار جسٹس‘کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ دفاع کی جانب سے سندھ پر مبینہ حملے کی دھمکی کے بعد پاکستان کو چاہیے کہ سکھ رضاکاروں کے لیے خصوصی بھرتی کا دروازہ کھولے۔ ان کے مطابق جیسے ہی پاکستان اندراج کا پروٹوکول جاری کرے گا، دنیا بھر سے ہزاروں سکھ رضاکار پاک فوج میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں گے۔
تنظیم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ سکھ رضاکاروں کی ایک خصوصی فہرست اور ’وقف سکھ دفاعی یونٹ‘ تشکیل دیا جائے، جس کی تعیناتی سندھ کے دفاع کے لیے کی جائے۔
تحریک کا کہنا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر اپنا مؤقف رکھتے ہیں، کیونکہ عالمی قوانین کے تحت فوجیوں کو ضمیر یا اخلاقی وجوہات کی بنا پر کسی جنگ میں حصہ نہ لینے کا حق حاصل ہے۔
دوسری جانب سکھ تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا بھارتی جارحیت اور جنگی سیاست کے خلاف پاکستان کے مضبوط مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی حمایت جاری ہے۔