اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جنگ میں شدت آنے کے بعد کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنا خارج از امکان نہیں ہے۔
ایران کے کئی اعلیٰ ترین فوجی افسران، ایلیٹ ریوولیوشنری گارڈز کور کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکام نے اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا امکان بھی ظاہر کردیا ہے کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کافی بڑھ چکا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اعلی اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کا قتل خارج از امکان نہیں ہے، یہ چیز ہماری ‘حد سے باہر نہیں ہے’۔ اہلکار نے اخبار سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل ایران تنازع صرف اس صورت میں ختم ہو گا جب ایران رضاکارانہ طور پر اپنے جوہری پروگرام کو ختم کر دے یا اسرائیل اتنی تباہی پھیلا دے کہ تہران کے لیے جوہری پروگرام کو دوبارہ تشکیل دینا ناممکن ہو جائے۔
ایک غیرملکی چینل نے بھی سینئر سیاسی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، اسرائیل آیت اللہ خامنہ ای کو ختم کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کر رہا ہے، تام یہ کئی عوامل پر منحصر ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام نمایاں طور پر پیچھےدھکیل دیا، اس پروگرام کو پسپا کردیا۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری مقامات پر حملوں نے جوہری پروگرام کو پسپا کردیا، ایران کو جوہری ہتھیاررکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے الزام عائد کیا کہ ایران جوہری ہتھیار حوثیوں اور دوسروں کو فراہم کرنا چاہتا ہے، اسرائیل کو جو بھی اقدام کرنے کی ضرورت ہے کرنے کو تیار ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہمارے اصل اہداف ایران کے فوجی اور جوہری اہداف ہیں، ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات کو درستگی کےساتھ نشانہ بنارہے ہیں۔