ایران سے 12 روزہ جنگ میں اسرائیل کو بھاری قیمت چکانا پڑی ،اعدادوشمار منظر عام پر ، جس کے مطابق تقریباً 12 ارب ڈالر کا براہِ راست نقصان پہنچا جبکہ مجموعی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے کا بتاناہے کہ اسرائیلی میڈیا اور معاشی رپورٹس کے مطابق، ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو تقریباً 12 ارب ڈالر کا براہِ راست نقصان پہنچا ہے جبکہ مجموعی نقصان 20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے، یہ نقصانات فوجی اخراجات، میزائل حملوں سے ہونے والے نقصانات، متاثرہ افراد و کاروباروں کو کی گئی ادائیگیوں، اور بنیادی ڈھانچے کی مرمت پر مشتمل ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ جب بالواسطہ اقتصادی اثرات اور شہریوں کے معاوضہ جات کو شامل کیا جائے گا تو نقصان 20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحَرونوت کے مطابق، اسرائیلی خزانے کو 22 ارب شیکل (تقریباً 6.46 ارب ڈالر) کا نقصان ہو چکا ہے۔
اسرائیلی فوج اب 40 ارب شیکل (11.7 ارب ڈالر) کے اضافی فنڈ کی تلاش میں ہے تاکہ ہتھیاروں کا ذخیرہ دوبارہ بھرا جا سکے، نئے انٹرسیپٹرز اور حملہ آور ہتھیار خریدے جا سکیں، اور ریزرو یونٹس کو برقرار رکھا جا سکے، اس سے قبل جنگ سے پہلے، فوج نے 10 اور پھر 30 ارب شیکل کا مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیل کا بجٹ خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، جو جنگی اخراجات کے سبب مالی دباؤ کا نتیجہ ہے، یہ خسارہ غزہ جنگ کے دوران پہلے ہی بڑھے ہوئے خساروں پر مزید بوجھ ڈالے گا۔
ساتھ ہی، اسرائیلی معیشت میں 0.2 فیصد سست روی کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو ٹیکس آمدنی میں کمی کا باعث بنے گی۔
اسرائیلی تجارتی روزنامہ کالکالسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے ایران پر حملوں اور دفاعی اقدامات کے لیے تقریباً 5 ارب ڈالر (یعنی روزانہ 72.5 کروڑ ڈالر) خرچ کیے ، صرف معاوضوں کی مد میں کم از کم 5 ارب شیکل (1.5 ارب ڈالر) کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اخبار دی مارکر نے پیر کو تصدیق کی کہ ایرانی میزائل حملوں سے ہونے والا مادی نقصان پہلے ہی 5 ارب شیکل (1.5 ارب ڈالر) سے تجاوز کر چکا ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ طویل ہوئی تو اسرائیلی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ سکتی ہے۔
پراپرٹی ٹیکس کے اندازوں کے مطابق ایرانی جوابی کارروائیوں میں تقریباً 15 ہزار اسرائیلی آبادکاروں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا، بہت سے لوگ قابض علاقوں میں ہوٹلوں میں منتقل ہو گئے۔
ان ہوٹلوں کے اخراجات کا تخمینہ تقریباً 100 ملین شیکل (29 ملین ڈالر) لگایا گیا ہے، اسرائیلی حکومت کو نامعلوم مدت تک ان خاندانوں کا کرایہ ادا کرنا ہوگا، جن کے مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور جن کی تعمیرِ نو میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے قبل، تقریباً چھ ہزار آبادکار مستقل معاوضہ وصول کر رہے تھے، لیکن حماس کے جنوبی اسرائیلی بستیوں پر حملے کے بعد یہ تعداد 25 ہزار تک بڑھ گئی، دی مارکر کے مطابق، ایران جنگ کے بعد یہ تعداد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل واشنگٹن سے مزید مالی مدد، امداد یا قرض کی ضمانت مانگنے پر غور کر رہا ہے تاکہ جنگی اخراجات پورے کیے جا سکیں اور فوجی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے خلاف بغیر کسی اشتعال کے جارحیت کا آغاز کیا، جس میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، سینئر فوجی کمانڈروں، سائنسدانوں اور عام شہریوں کو شہید کیا گیا تھا۔
جس کے جواب میں ایران نے سینکڑوں بیلسٹک میزائل اور ڈرونز تل ابیب پر داغے، جنہوں نے متعدد حساس اور اسٹریٹجک اسرائیلی مقامات کو نشانہ بنایا، جیسا کہ اسرائیلی میڈیا نے خود تسلیم کیا ہے۔
اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق، ایرانی حملوں میں 29 افراد ہلاک اور 3238 زخمی ہوئے، لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ اسرائیل اپنے جانی نقصان کے اعداد و شمار عموماً سنسر کرتا ہے۔
“دی مارکر” نے ان میزائل حملوں کو ’قیامت خیز تباہی‘ قرار دیا ہے، ابتدائی تخمینوں کے مطابق اسرائیل کو کم از کم 5 ارب شیکل (تقریباً 1.4 ارب ڈالر) کا نقصان پہنچا ہے، بھاری مالی و عسکری نقصان اور ایران کے جوہری پروگرام کو غیر مؤثر بنانے میں ناکامی کے بعد، اسرائیل کو بالآخر امریکا کی تجویز کردہ جنگ بندی کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنا پڑا۔