’الیکشن سازش 2016 ‘ کے الزامات پر نیا تنازع، ڈونلڈ ٹرمپ کا اوباما کی گرفتاری کا مطالبہ

’الیکشن سازش 2016 ‘ کے الزامات پر نیا تنازع، ڈونلڈ ٹرمپ کا اوباما کی گرفتاری کا مطالبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سابق صدر باراک اوباما پر ’غداری‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ الزامات انٹیلیجنس کی ایک نئی رپورٹ کے بعد سامنے آئے ہیں، جسے ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ طور پر ان کے خلاف ’سازش‘ کا ثبوت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ پاگل اور ان کی پالیسیاں بیوقوفانہ ہیں:باراک اوباماکی کڑی تنقید

فلپائنی صدر فرڈیننڈ ’بونگ بونگ‘ مارکوس جونیئر کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اوباما نے ان کی پہلی انتخابی مہم کو ناکام بنانے کے لیے ’بغاوت کی سازش‘ کی قیادت کی تھی۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ ’اس سازشی گینگ کا سربراہ صدر اوباما تھا، باراک حسین اوباما، وہ مجرم ہے۔ یہ ایک غداری تھی۔ انہوں نے الیکشن چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے ایسے کام کیے جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا‘۔

ٹرمپ کے ان بیانات سے ایک ہفتہ قبل ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس ٹلسی گیبّرڈ کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اوباما کے دور حکومت میں قومی سلامتی کی ٹیم نے 2016 کے انتخابات سے پہلے انٹیلیجنس رپورٹس میں رد و بدل کیا۔

’ان کا مقصد صدر ٹرمپ کو ہٹانا اور امریکی عوام کی مرضی کو سبوتاژ کرنا تھا، ٹلسی گیبّرڈ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے متعلقہ دستاویزات محکمہ انصاف کو بھیج دی ہیں تاکہ فوجداری تحقیقات شروع کی جا سکیں۔

ماہرین اور قانون سازوں کی شدید تنقید

اگرچہ ٹرمپ اور گیبّرڈ نے انٹیلیجنس کے داخلی ریکارڈز کا حوالہ دیا ہے، لیکن آزاد تجزیہ کاروں، قانونی ماہرین  اور کانگریس کے اراکین نے ان دعوؤں پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔

2017 کی ایک مشترکہ انٹیلیجنس رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ روس نے ایک بڑے پیمانے پر ڈس انفارمیشن مہم چلائی تاکہ ٹرمپ کو فائدہ پہنچایا جا سکے، لیکن کسی ووٹ کی گنتی میں تبدیلی یا انتخابی نظام میں مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

مزید پڑھیں:امریکی عدالت نے پناہ گزینوں سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم کو کالعدم قرار دے دیا

2019 کی اسپیشل کاؤنسل رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا کہ اگرچہ روسی مداخلت منظم تھی، مگر ٹرمپ کی مہم کے ساتھ سازش کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں ملا۔

سابق صدر اوباما کے دفتر نے ان الزامات کو ’عجیب و غریب‘ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ ہفتے جاری کی گئی دستاویزات میں ایسا کچھ نہیں جو یہ ثابت کرے کہ روس نے ووٹوں میں تبدیلی کی۔

کانگریس میں سیاسی دراڑ مزید گہری

یہ الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن میں سیاسی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ سینیٹر مارک وارنر، سینیٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے ڈیموکریٹک وائس چیئرمین، نے گیبّرڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ افسوس کی بات ہے کہ ڈی این آئی گیبّرڈ، جنہوں نے انٹیلیجنس کمیونٹی کوغیرسیاسی بنانے کا وعدہ کیا تھا، اب صدر کے انتخابی سازشی بیانیے کو ہوا دینے کے لیے اپنا عہدہ استعمال کر رہی ہیں‘۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ یہ الزامات ایسے وقت میں لگا رہے ہیں جب وہ خود مختلف تنازعات، جیسے جیفری ایپسٹین کیس سے منسلک دستاویزات کے حوالے سے دباؤ کا شکار ہیں۔

’اے آئی‘ ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ’اے آئی ‘ سے بنائی گئی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی، جس میں باراک اوباما کو وائٹ ہاؤس میں ہتھکڑی لگائے دکھایا گیا ہے اور پس منظر میں مشہور گانا چل رہا ہے۔ ٹرمپ نے اسے ’ناقابلِ تردید ثبوت‘ قرار دیا۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ گیبّرڈ کی فراہم کردہ معلومات فوجداری مقدمے کے لیے ناکافی ہیں، اور صرف سیاسی نیت کی بنیاد پر جرم ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ محکمہ انصاف کی جانب سے تاحال کسی باضابطہ تحقیقات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *