دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، سیلاب ملتان میں داخل ہوگیا اور پانی اکبر بند کے قریب آبادیوں تک پہنچ گیا، شگاف ڈالنے کے لیے ڈائنا مائٹ نصب کردیے گئے۔ خانیوال میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر 2 سے 4 گھنٹے اہم قرار دیے گئے ہیں جب کہ کبیروالا میں 49 اور شجاع آباد میں متعدد گاؤں زیر آب آگئے۔
بھارت کی طرف سے پھر آبی جارحیت کے بعد دریائےستلج، راوی اور چناب کے بپھرے ریلوں نے پنجاب میں مزید دیہات ڈبو دیے، سیلاب اب جنوبی پنجاب پر یلغار کر رہا ہے، ہیڈ تریموں سے دریائے چناب اور راوی کے ریلوں نے کبیر والا کے 49 موضع جات کو پانی پانی کردیا جب کہ شجاع آباد کے 6 موضع جات کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔
مظفر گڑھ میں بھی دریائے چناب اب تک 40 سے زائد موضع جات کو ڈبو چکا ہے، دریا کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ دریائے ستلج کے ریلے بہاولپور، بہاولنگر، چشتیاں اور عارف والا کی کئی بستیوں میں داخل ہوگئے جب کہ فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔
دریائے راوی ساہیوال کے 30 اور چیچہ وطنی کے 38 موضع جات کو بھی زیر آب لے آیا، دونوں مقامات پر 12 ہزار 850 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا جب کہ جھنگ میں دریائے چناب کی سطح کم ہوگئی مگر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
اوکاڑہ میں دریائے ستلج کے ریلوں سے 112 آبادیاں متاثر ہوئیں جب کہ سیکڑوں کچے مکانات دریا برد ہوگئے۔ اس کے علاوہ قصور میں گنڈا سنگھ کے مقام پر سیلابی صورتحال گزشتہ ہفتے سے تاحال برقرار ہے۔
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب میں دریائے ستلج، راوی اور چناب نے تباہی مچادی، جلال پور پیر والہ میں دریائے چناب کی موجیں بے قابو ہوگئیں، موضع نٹرول میں عوامی بند ٹوٹ گیا، جس کے باعث آبادی اور کھیت زیر آب آگئے جب کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنے میں مصروف ہیں۔
اپر پنجاب میں سیلاب برپا کرنے کے بعد ریلا جنوبی پنجاب کی جانب داخل ہوگیا، یہ سیلاب شام تک ملتان میں ہیڈ محمد والا کے مقام پر پہنچ جائے گا۔ ممکنہ شگاف ڈالنے کے لیے متعلقہ مقامات پر ڈائنامائٹ نصب کر دیا گیا ہے تاکہ سیلابی دباؤ کو قابو میں رکھا جا سکے۔
کبیر والا میں 49 اور شجاع آباد میں متعدد گاؤں زیر آب آگئے۔ صورتحال کے پیش نظر ہزاروں افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ فیروز والا دریائے راوی شاہدرہ کے علاقے فرخ آباد میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔ شکر گڑھ میں سیلاب متاثرین بارش میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔
دیپالپور میں دریائے ستلج میں سیلاب سے سیکڑوں دیہات زیر آچکے ہیں۔ شرقپور میں سیلاب تو گزر گیا لیکن اپنی تباہ کاریاں چھوڑ گیا۔ بورے والا میں دریائے ستلج کی بے رحم موجوں کے باعث تباہ کاریوں کا سلسلہ اب تک نہ تھم سکا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کی وارننگ جاری کردی ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ 4 سے 5 ستمبر کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ میں بارشوں کے باعث آئندہ 24 گھنٹوں کے دوارن راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور، ساہیوال، ملتان، فیصل آباد، ڈی جی خان اور بہاولپور ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پر تمام تر انتظامات مکمل ہیں، ایمرجنسی کنٹرول رومز میں بھی سٹاف الرٹ پر ہے۔
پنجاب کے دریاؤں کی تازہ صورتحال: ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔
مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار کیوسک اور خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ہے۔ قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 54 ہزار کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے۔
سیلاب سے 41 افراد کی اموات: پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث صوبے بھر میں اب تک 41 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 24 لاکھ 52 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں کا کہنا ہے کہ حکومت ریلیف آپریشن کو تیز کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
سیلاب متاثرین کے لیے ٹینٹ سٹیز قائم: وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے ان کے گھروں کے قریب ٹینٹ سٹیز قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں قیام و طعام، طبی سہولیات، مفت ادویات، اور خواتین و بچوں کے لیے علیحدہ انتظامات کیے گئے ہیں۔
جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری، کوٹ خیرا اور گورنمنٹ ہائی اسکول احمد پور سیال میں بھی ٹینٹ سٹی قائم کیے گئے ہیں، جبکہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ہیلی پیڈ بھی بنائے گئے ہیں۔: متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشن
پنجاب کے 32 اضلاع میں پانچ دریاؤں میں طغیانی کے باعث ہزاروں دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ریسکیو آپریشن میں 3,338 اہلکار، 806 کشتیاں شریک ہیں، جبکہ 6 لاکھ 11 ہزار سے زائد مویشیوں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 21,620 افراد کا کامیاب انخلاء کیا گیا ہے۔
بھارت کا پاکستان سے سفارتی سطح پر رابطہ: گذشتہ روز بھارت نے پھر پاکستان سے سفارتی سطح پر رابطہ کرتے ہوئے اونچے درجے کے ممکنہ سیلاب سے آگاہ کیا ہے۔ وزارت آبی وسائل نے بھارتی رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے باعث فیروزپور ہریک کے مقام پر سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
وزارت نے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر 28 اہم اداروں کو الرٹ جاری کر دیا ہے تاکہ بروقت حفاظتی اقدامات کیے جا یئں گے۔