پاکستانی شہری جو بیرون ملک سے ریموٹ کام کر رہے ہیں یا فری لانسنگ کے ذریعے آمدنی حاصل کر رہے ہیں، ان کے لیے دبئی کا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا ایک بہترین موقع بن کر سامنے آیا ہے۔
یہ ویزا ریموٹ ورکرز، فری لانسرز اور کاروباری افراد کو متحدہ عرب امارات میں قانونی طور پر ایک سال تک قیام کی اجازت دیتا ہے، جبکہ وہ کسی غیر ملکی کمپنی کے لیے کام جاری رکھ سکتے ہیں یا بیرون ملک اپنا کاروبار چلا سکتے ہیں۔
اہلیت کیا ہونی چاہیے؟
دبئی کا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا حاصل کرنے کے لیےدرخواست دہندگان کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ متحدہ عرب امارات سے باہر کم از کم ایک سال سے ملازمت یا کاروبار کر رہے ہیں۔ اس کے لیے ملازمت کا سرکاری سرٹیفکیٹ اور گزشتہ 3 ماہ کے بینک اسٹیٹمنٹس جمع کروانا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:48 ممالک کے شہریوں کو چین نے ویزا فری انٹری کی اجازت دے دی؟ فہرست جاری
ویزا کے لیےکم از کم ماہانہ آمدنی تقریباً 974,000 پاکستانی روپے ہونی چاہیے، جبکہ دبئی کے ورچوئل ورکنگ پروگرام کے لیے یہ شرط تقریباً 1.39 ملین روپے ہے۔
درخواست کا عمل
درخواست کی فیس تقریباً 170,000 پاکستانی روپے ہے، جس میں پروسیسنگ چارجز، طبی معائنے اور امارات آئی ڈی شامل ہیں۔ پاکستانی درخواست دہندگان پورا عمل آن لائن مکمل کر سکتے ہیں، جس سے یہ ویزا مزید آسانی اور سہولت کے ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانیوں کے لیےنمایاں فوائد
دبئی میں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار 235.72 Mbps ہے، جو ریموٹ ورکنگ کے لیےموزوں ترین ہے۔ اس کے علاوہ، متحدہ عرب امارات میں رہائشیوں پر کوئی انکم ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا، جو پاکستانی پیشہ ور افراد کے لیے ایک بڑی مالی سہولت ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:کینیڈا کا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا، پاکستانی ریموٹ ورکرز کے لیے شاندار موقع
ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کے تحت درخواست دہندگان اپنے اہل خانہ کو بھی شامل کر سکتے ہیں، جس سے خاندان کے ہمراہ قیام ممکن ہو جاتا ہے۔