سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیلی حراست سے رہائی کے بعد اُردن سے پاکستان روانہ

سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیلی حراست سے رہائی کے بعد اُردن سے پاکستان روانہ

جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اردن سے پاکستان روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ اسرائیلی حراست میں لیے گئے تھے جب اسرائیلی افواج نے گزشتہ ہفتے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے 45 کشتیوں پر مشتمل’گلوبل صمود فلوٹیلا ‘کو روکا تھا۔ پاکستانی سفارتخانے نے بدھ کی رات ان کی روانگی کی تصدیق کر دی ہے۔

مشتاق احمد خان اس فلوٹیلا میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے، جو اسپین سے روانہ ہوئی تھی اور غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑنے کے لیے کوشش کر رہی تھی۔ اس مشن میں بین الاقوامی کارکنان اور سیاستدان شامل تھے، جن میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔ تاہم، غزہ کے قریب پہنچنے پر اسرائیلی فورسز نے فلوٹیلا کو روک کر کارکنان کو گرفتار کر لیا اور بعد میں ملک بدر کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیلی قید سے رہا کردیا گیا

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں اردن میں پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ ’معزز نائب وزیراعظم پاکستان کی ہدایت کے مطابق، پاکستان ایمبیسی عمان نے ان کی محفوظ اور ہموار روانگی کے لیے تمام ضروری انتظامات کیے‘۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ نے بھی اس بیان کو ری پوسٹ کیا ہے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بدھ کو اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ایمن الصفدی سے بھی ٹیلیفون پر بات کی۔ وزارت خارجہ کے مطابق، اسحاق ڈار نے اردن کی جانب سے فلوٹیلا کے رہائی پانے والے کارکنوں کو خوش آمدید کہنے اور ان کی وطن واپسی میں معاونت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مشتاق احمد خان کی عمان واپسی میں بھی اردن کی مدد قابلِ ستائش رہی ہے۔

اس سے قبل منگل کو اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ مشتاق احمد خان کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ اردن میں پاکستانی سفارتخانے کی تحویل میں محفوظ ہیں۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہوں نے اسلام آباد واپسی پر سابق سینیٹر سے بات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’سینیٹر مشتاق بخیر اور حوصلے میں ہیں۔ میں نے فلسطینی کاز کے لیے ان کے عزم، جرات اور صمود فلوٹیلا کا حصہ بننے پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے‘۔

مشتاق احمد خان نے منگل کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ اسرائیلی قید کے دوران ان کے ساتھ بدترین سلوک کیا گیا۔ ’ہمارے ہاتھ پیچھے سے باندھ دیے گئے، پاؤں میں بیڑیاں ڈال دی گئیں، آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں، ہم پر کتے چھوڑے گئے، ہم پر بندوقیں تان دی گئیں اور ہمیں بدترین طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘۔

مزید پڑھیں:سابق سینیٹر مشتاق احمد کے بڑے بھائی شکیل احمدخان گھر کے سامنے قتل

انہوں نے مزید بتایا کہ کارکنان نے 3 دن تک بھوک ہڑتال کی اور انہیں ہوا، پینے کے پانی، ادویات اور لیٹنے کی اجازت تک نہیں دی گئی تاہم ’ہم آزاد ہو گئے ہیں‘ اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم یہ ناکہ بندی توڑیں گے۔ ہم بار بار جائیں گے۔ ہم غزہ کو بچانے کی کوششیں جاری رکھیں گے اور جو لوگ اس نسل کشی کے مجرم ہیں، انہیں سزا دی جائے گی‘۔

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ جلد پاکستان واپس آئیں گے اور اپنے تجربات، فلوٹیلا کے سفر اور اسرائیلی حراست کی مکمل روداد قوم کے سامنے رکھیں گے۔’یہ جدوجہد اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیلوں تک جاری رہے گی‘۔

گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کے عوام تک انسانی امداد پہنچانا اور اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف عالمی توجہ حاصل کرنا تھا۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ایسے مشن روکتا ہے، جبکہ کارکنان کا دعویٰ ہے کہ ان کی کوشش صرف انسانیت کی مدد اور سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جا سکے۔

پاکستان کی جانب سے اردن کے ساتھ سفارتی تعاون اور سابق سینیٹر کی محفوظ واپسی یقینی بنانے کی کوشش اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اسلام آباد اس مشن اور فلسطینی عوام کی حمایت میں سنجیدہ ہے۔ اس بیان اور اسحاق ڈار کے تبصرے نے واضح کیا کہ پاکستان انسانی امداد کے مشن کی مکمل تائید کرتا ہے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *