کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبر پختونخوا کے مطابق رواں سال صوبے میں دہشت گردی کے 917 واقعات رپورٹ کیے گئے۔
انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں کے دوران 1,085 دہشت گرد گرفتار اور 356 ہلاک کیے گئے۔ دہشتگردی کے واقعات میں 114 پولیس اہلکار اور 176 عام شہری شہید ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے 14 اضلاع میں سی ٹی ڈی کی اسپیشل ویپن اینڈ ٹیکٹیکل ٹیم تعینات ہے۔ یہ ٹیم جدید ہتھیاروں سے لیس اور خصوصی تربیت یافتہ اہلکاروں پر مشتمل ہے جو دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز انجام دیتے ہیں۔
سی ٹی ڈی نے تفتیش کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے فنگر پرنٹس سسٹم، ڈیجیٹل فارینسک اور جدید ڈیجیٹل لیب قائم کی ہے، جس میں 11 سائنٹسٹ اور جدید آلات دستیاب ہیں۔ اس لیب کے ذریعے اب تک 267 سے زائد کیسز حل کیے جا چکے ہیں۔
مزید برآں، پروونشل ڈیٹا کلیکشن اینڈ مائننگ سینٹر کے ذریعے 2024 سے اب تک 267 کیسز تکنیکی طور پر ٹریس کیے گئے جبکہ اتنی ہی تعداد میں کیسز مزید تفتیش کے لیے متعلقہ ٹیموں کو جمع کروا دیے گئے۔
سی ٹی ڈی کے کرائم سین یونٹ نے بھی رواں سال 572 تحقیقات مکمل کیں۔ ان تحقیقات میں ڈیجیٹل میپنگ نے تفتیشی عمل کو مؤثر اور تیز بنانے میں کلیدی کردار ادا
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) خیبر پختونخوا صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ادارہ صوبے بھر میں دہشت گرد تنظیموں، شدت پسند نیٹ ورکس، اور ان کے معاونین کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (IBOs) انجام دیتا ہے۔ CTD پولیس، فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے دہشت گردی کی منصوبہ بندی، اسلحہ و بارود کی ترسیل اور مالی معاونت کے نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کے افسران جدید تفتیشی تکنیکوں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشت گردی کے مقدمات کی تحقیقات کرتے ہیں تاکہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔