فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹر پشاور میں ہونے والے خودکش دھماکوں کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تفتیشی حکام کہا ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادرا) نے حملے میں ملوث تینوں خودکش حملہ آوروں کی افغان شہریت کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم نادرا کو حملہ آوروں سے متعلق دیگر تفصیلات اب تک موصول نہیں ہو سکی ہیں، جس کے باعث مزید شناخت کے مراحل جاری ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق دھماکے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے اور اب تک 100 سے زیادہ مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا چکی ہے۔
حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں کی رحمان بابا قبرستان سے ایف سی ہیڈکوارٹر تک آمد کی مکمل فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہیں، ان فوٹیجز کو حملے کے سلسلے میں اہم شواہد قرار دیا جا رہا ہے۔
تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے اور اس سلسلے میں مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حملے کے روز تینوں خودکش حملہ آوروں کے پاس کوئی موبائل فون موجود نہیں تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کارروائی کے دوران جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے گریز کیا گیا تھا تاکہ تفتیشی اداروں کے لیے شواہد اکٹھے کرنا مشکل ہو جائے۔
واضح رہے کہ 24 نومبر کو پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پر 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جن کے نتیجے میں 3 ایف سی جوان شہید جبکہ تینوں حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔ دھماکوں کے بعد علاقے کو سیل کرکے سرچ آپریشن کیا گیا اور جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کیے گئے۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ حملے سے متعلق تحقیقات کو مزید وسعت دی جا رہی ہے اور آئندہ چند روز میں مزید نتائج سامنے آنے کا امکان ہے۔