صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فلم پروڈکشن کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے امریکا سے باہر بننے والی تمام فلموں پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں بیرون ملک شوٹنگ کرنے والے امریکی اسٹوڈیوز کی فلمیں بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں فلم پروڈکشن کو ‘قومی سلامتی کے لیے خطرہ قراردیا اور کہا کہ اس سے ہالی ووڈ اور امریکی پیغام رسانی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی حکومتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ بیرون ملک امریکی پروڈکشنز کو راغب کرنے کے لیے ٹیکس مراعات کا استعمال کر رہی ہیں۔
انہوں نے محکمہ تجارت اور امریکی تجارتی نمائندے کو ہدایت کی کہ وہ نئے محصولات پر فوری عمل درآمد شروع کریں۔ مجوزہ پالیسی نیٹ فلکس، ڈزنی اور وارنر برادرز جیسے بڑے اسٹوڈیوز کو متاثر کر سکتی ہے، جو اکثر کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں اخراجات کو کم کرنے کے لیے فلم سازی کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈسٹری یونینز کی جانب سے ملکی سطح پر فلم پروڈکشن کو برقرار رکھنے کے لیے وفاقی ٹیکس مراعات پر زور دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ محصولات کا مقصد امریکا پر مبنی پیداوار کو واپس لانا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے صنعت کو شدید نقصان پہنچنے والا ہے۔
ماہرین اقتصادیات اور صنعت سے وابستہ افراد نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے مجموعی طور پر فلم کی پیداوار میں کمی آسکتی ہے یا دیگر ممالک کی جانب سے جوابی اقدامات کیے جا سکتے ہیں جس سے عالمی باکس آفس کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
موشن پکچر ایسوسی ایشن کے مطابق ہالی ووڈ اسٹوڈیوز نے 2024 میں بین الاقوامی سطح پر 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی کمائی کی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ محصولات کا اطلاق خاص طور پر مخلوط مقامی اور بین الاقوامی پروڈکشن والی فلموں کے لیے کس طرح کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ پالیسی ٹی وی شوز، اشتہارات یا ڈیجیٹل مواد پر بھی عائد ہو گی یا نہیں تاہم یہ اعلان اداکار جون ووئٹ کی جانب سے وفاقی پالیسی پر یونینز اور ایگزیکٹوز کے ساتھ کام کرنے کی رپورٹس کے بعد کیا گیا ہے۔ موشن پکچر ایسوسی ایشن نے مجوزہ اقدامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔