تعلقات میں نیا سنگِ میل، پولینڈ کے نائب وزیرِاعظم رادوسلاف سکورسکی 14 سال بعد پاکستان پہنچ گئے، سرکاری دورہ شروع

تعلقات میں نیا سنگِ میل، پولینڈ کے نائب وزیرِاعظم رادوسلاف سکورسکی 14 سال بعد پاکستان پہنچ گئے، سرکاری دورہ شروع

پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات ایک نئے سنگ میل کی جانب گامزن ہو گئے ہیں، پولینڈ کے نائب وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ رادوسلاف سکورسکی جمعرات کو پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پولینڈ کا پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق یہ دورہ دونوں ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں اہمیت کا حامل ہے۔

دورے کی اہمیت

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سکورُسکی نے بتایا ہے کہ یہ ان کا پاکستان کا دوسرا سرکاری دورہ ہے؛ ان کا پہلا دورہ پاکستان 2011 میں ہوا تھا۔ پاکستان کی جانب سے، وزیرِخارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اپنے پولش ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔ وفود کی سطح پر مذاکرات کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں دونوں فریق دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کریں گے۔

مذاکرات کے اختتام پر دونوں وزرا مشترکہ پریس اسٹیٹمنٹ جاری کریں گے، جس کا مقصد عوام اور میڈیا کو مشترکہ فیصلوں اور سمجھوتوں سے آگاہ کرنا ہوگا۔

دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان پولینڈ کے ساتھ باہمی تعاون کے فروغ کے لیے ’پُرعزم‘ ہے، جس کا مطلب ہے کہ تعلقات کو صرف سفارتی روابط تک محدود نہیں رکھا جائے گا بلکہ عملی سطح پر آگے بڑھایا جائے گا۔

پس منظر اور مواقع

پولینڈ اور پاکستان کے تعلقات ماضی میں باقاعدہ طور پر جاری رہے ہیں اور دونوں ممالک نے حالیہ برسوں میں تجارت، سرمایہ کاری، اور دیگر شعبوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔

مثال کے طور پر، پاکستان اور پولینڈ نے جولائی 2025 میں اپنی چھٹی سے نویں سیاسی مشاورت کا عمل مکمل کیا، جس کے دوران دونوں ممالک نے اعلیٰ سحطح کے دوروں، تجارتی روابط، توانائی، دفاع اور ہجرت و نقل و حمل کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

اس کے علاوہ، پاکستان کے وزیرِخارجہ نے صنعت، تجارت، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پولش سرمایہ کاری کی سکت پر روشنی ڈالی ہے اور پولش سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے۔

متوقع ایجنڈا

دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ: پاکستان کی صنعت، زراعت، توانائی اور معدنی وسائل میں پولش شرکت کی اہمیت پر روشنی دی جائے گی۔

پاکستان نے متعدد مواقع شناخت کیے ہیں جن میں پولش کمپنیوں کی شراکت ممکن ہے۔ پاکستان نے پولش قوت برآمدات اور زرعی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے، جس میں پھلوں، اناج، گوشت اور پروسیسنگ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب کاطیارہ یوکرینی عوام کے لئے امداد لے کر پولینڈ پہنچ گیا

دونوں ممالک عالمی فورمز پر مل کر کام کرنے، اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت تعاون بڑھانے اور تنازعات کے حل کی سمت میں مشترکہ مؤقف اختیار کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

توقعات اور چیلنجز

اس دورے سے متعلق توقع ہے کہ یہ پاکستان، پولینڈ تعلقات کو ’نئے دور‘ میں داخل کرے گا، جہاں محض سفارتی روابط نہیں بلکہ تجارتی، معاشی اور تکنیکی سطح پر گہرا اشتراک ہوگا۔ تاہم، اس سمت میں چند چیلنجز بھی موجود ہیں۔

پاکستان-پولینڈ کے مابین تجارتی بناوٹ اور لاجسٹک رکاوٹیں ابھی درپیش ہیں، خاص طور پر زرعی برآمدات کے لحاظ سے، دونوں فریقین کو لازمی ہے کہ معاہدے اور منصوبے جلد از جلد عملی جامہ پہنائیں، تاکہ صرف اعلامیے کے مرحلے تک محدود نہ رہیں، سرمایہ کار انتظامیہ، قانونی فریم ورک اور مارکیٹ کی تیاری جیسے اظمی مسائل حل کرنا ہوں گے تاکہ پولش سرمایہ کار پاکستان میں اعتماد سے سرمایہ کاری کر سکیں۔

یہ دورہ بلاشبہ دونوں ممالک کے لیے علامتی اور عملی لحاظ سے اہم ہے۔ پاکستان اور پولینڈ نے ماضی میں مضبوط بنیاد رکھی ہے، اور اب وقت ہے کہ اسے زیادہ فعال، دوطرفہ اور مستقبل­ نگر بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے۔ اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والا مشترکہ پریس اسٹیٹمنٹ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے تعاون کے نئے نقشے کی وضاحت کرے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *