حکومت پاکستان نے بے نظیر انکم سپورٹ (BISP) پروگرام میں ایک اہم فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت پروگرام کے تقریباً 80 فیصد صارفین کو رقم کیش کی بجائے براہ راست بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی جائے گی، یہ اقدام نہ صرف مالی شفافیت کو بڑھائے گا بلکہ صارفین کے لیے رقم وصول کرنے کے عمل کو آسان اور محفوظ بنائے گا۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ بے نظیر انکم پروگرام کے صارفین ملک بھر میں موجود تقریباً 6,000 اے ٹی ایم مشینز سے اپنی رقم باآسانی نکلوا سکیں گے، اس حوالے سے وفاقی حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ صارفین پر کوئی اضافی چارجز نہیں لگیں گے، یعنی رقم نکلوانے کا مکمل خرچ حکومت خود برداشت کرے گی۔
اس کے علاوہ، بے نظیر انکم پروگرام کے صارفین کے لیے فری آف کاسٹ سمز کے اجرا کا بھی اعلان کیا گیا ہے، تاکہ وہ بغیر کسی اضافی لاگت کے اپنے بینک اکاؤنٹس اور موبائل سمز کو لنک کر سکیں۔
یہ فیصلہ غلام علی تالپور کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے تخفیف غربت کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں سیکریٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی ، بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام صارفین کے سمز کو بینک اکاؤنٹس کے ساتھ لنک کیا جائے گا اور سمز کی ایکٹیویشن یا کسی بھی دیگر چارجز صارفین سے نہیں لیے جائیں گے۔
وزارت اطلاعات اور ٹیکنالوجی کی جانب سے سمز کی فراہمی کے عمل کو بھی منظم کیا جا رہا ہے تاکہ صارفین کو بروقت سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
سیکریٹری نے کہا کہ صارفین کی رقوم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو منتقل کی جائیں گی، جو خودکار طور پر رقم کو براہ راست صارفین کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرے گا، اس عمل سے نہ صرف رقم کی منتقلی کا وقت کم ہوگا بلکہ صارفین کو نقد رقم کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑا ہونے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔
مزید برآں، حکومت نادرا کے ساتھ تعاون کر رہی ہے تاکہ سمز اور بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے چارجز کو کم سے کم کیا جا سکے۔ صارفین اب چھ مختلف بینکوں کی کسی بھی برانچ سے اپنی رقم باآسانی نکلوا سکتے ہیں، جس میں مرکزی بینک کے تمام حفاظتی اقدامات بھی شامل ہوں گے۔ اس سے نہ صرف پروگرام کی شفافیت میں اضافہ ہوگا بلکہ مالی فراہمی کے عمل کو بھی زیادہ قابل اعتماد بنایا جائے گا۔
یہ قدم پاکستان میں مالی شمولیت کو بڑھانے کے لیے بھی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ چونکہ بے نظیر سپورٹ پروگرام ملک کے سب سے بڑے سوشل سیفٹی نیٹ پروگرامز میں سے ایک ہے، اس لیے اس طرح کی تبدیلیاں لاکھوں پاکستانی خاندانوں کی زندگیوں میں نمایاں فرق ڈال سکتی ہیں۔
صارفین اب زیادہ محفوظ اور آسان طریقے سے اپنی مالی مدد وصول کر سکیں گے، جبکہ حکومت بھی پروگرام کی شفافیت اور موثر استعمال کو یقینی بنا سکے گی۔
حکام کے مطابق، یہ اقدام ڈیجیٹل بینکنگ اور موبائل بینکنگ کی جانب اہم قدم ہے، جو صارفین کے لیے وقت اور محنت کی بچت کرے گا، سمز کی فراہمی اور بینک اکاؤنٹس کے ساتھ لنک کرنے کا عمل حکومت کی طرف سے مکمل طور پر مفت ہوگا، جس کا مقصد ہر طبقے کے صارفین کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
BISP کے صارفین اب اپنے فنڈز تک رسائی کے لیے کسی بھی بینک کی منتخب برانچ یا اے ٹی ایم استعمال کر سکتے ہیں، جبکہ رقم نکلوانے کے چارجز حکومت خود برداشت کرے گی۔ اس اقدام سے نہ صرف غربت کے خاتمے کے لیے حکومت کی کوششوں میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کو بھی فروغ ملے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم پاکستان میں سوشل پروٹیکشن پروگرامز کی ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ بے نظیر سپورٹ پروگرام صارفین اب آسانی سے اپنی مالی مدد حاصل کر سکیں گے، جس سے پروگرام کی تاثیر اور عوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
یہ اقدام نہ صرف معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ پاکستان کے سب سے غریب اور محتاج طبقے کو بروقت اور محفوظ مالی مدد فراہم کی جائے۔ حکومت کی طرف سے رقم منتقل کرنے کے اس عمل میں شمولیتی اور شفافیت کے اصول کو ترجیح دی گئی ہے، تاکہ ہر صارف تک رقم بآسانی پہنچ سکے۔