اسلام آباد: تحریک انصاف کا قافلہ ڈی چوک پہنچ گیا، انتظامیہ نے علاقے میں کشیدگی کے پیش نظر حفاظتی اقدامات سخت کر رکھے ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد میں پاک فوج نے آرٹیکل 245 کے تحت ریڈزون کا مکمل کنٹرول سنبھالا ہوا ہے ، شرپسند عناصر کے احتجاج میں اب تک 2پولیس اہلکار اور 4 رینجرز اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حسن ایوب کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر آپریشن کاآغاز کردیا گیا۔ رینجرز کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ،کارکنان کی جانب سے آنسوگیس کے شیل پھینکے جارہے ہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے حوالے سے میڈیا سے اہم گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شرپسندوں کی تفصیلات کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے ہیں، فوٹیج میں جدید اسلحے سے لیس نقاب پوش افراد آنسو گیس کے شیل چلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے، شرپسندوں کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے تمام تر تفصیلات حاصل کرلی ہیں اور ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، یہ دہشت گرد ہیں ان سے کسی صورت بات چیت نہیں کی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے بڑے کریک ڈاؤن کی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی چوک کے اردگرد کے سیکٹرز میں قائم تمام مارکیٹس کو فوراً بند کر دیا گیا ہے، جن میں میلوڈی، بلیو ایریا، آبپارہ، ایف-6 اور ایف-7 شامل ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر رینجرز نے تحریک انصاف کے مظاہرین پیچھے دھکیل کر دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا۔نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کے کئی کارکن اور رہنما جو ی چوک پہنچ گئے تھے انہیں رینجرز نے پیچھے دھکیل کر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ڈی چوک اور اطراف میں سکیورٹی سخت ہے اور ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ریلی کی قیادت کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران ایک تیز رفتار گاڑی نے رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں چار رینجرز اہلکار شہید اور پانچ دیگر اہلکار اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہو گئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی پر لاشیں گرانے کے منصوبے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ خون خرابے کے بغیر ان کا گزارا ممکن نہیں۔پی ٹی آئی نے دوسروں کے بچوں کو استعمال کیا ہے، ریاست صبر کا مظاہرہ کررہی ہے، حکومت مظاہرین کو آگے نہیں بڑھنے دے گی۔
پی ٹی آئی کا قافلہ ڈی چوک کے قریب چائنہ چوک پہنچ گیا۔ چائنہ چوک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری اور دونوں جانب سے شیلنگ کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا۔ اسلام آباد میں انتظامیہ کی جانب سے مساجد میں اعلانات کیے گئے ہیں اور بلیوایریا کے ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈی چوک سے میڈیا کی گاڑیاں بھی نکال دی گئیں ہیں جبکہ فوج کے دستوں نے ڈی چوک میں پوزیشن سنبھال لی ہے۔ وزیر داخلہ نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آئی جی اسلام آباد کو فری ہینڈ دے دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے پولیس کو پی ٹی آئی مظاہرین سے نمٹنے کیلئے مکمل اختیارات دیدیے۔ وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی خفیہ لیڈرشپ کے کنڑول میں ہے اور پی ٹی آئی کیساتھ ہاتھ ہونیوالا ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے سنگجانی جانے کیلئے راستہ مانگا تھا۔ ہم کسی طور پر بھی جانی نقصان نہیں چاہتے۔ پولیس کے اختیارات دیدیے ہیں کہ وہ صورتحال کے مطابق مظاہرین سے نمٹیں۔
بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ زیرو پوائنٹ پل پہنچ چکا ہے اور اب قافلہ ڈی چوک کی جانب بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ رات ہونے والی جھڑپ میں رینجرز کے 4 اہلکار شہید ہو گئے، جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کر لی گئی ہے اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت میں اختلافات کی وجہ سے احتجاجی مقام کا تعین مشکل ہوگیا ہے۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان کی متبادل احتجاجی مقام پر رضامندی کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کر دیا۔ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ بعض سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے احتجاج روکنا چاہتے ہیں۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مزمل سہروردی نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ساتھ صرف 15 افراد، جبکہ عمر ایوب اور اسد قیصر کے ساتھ 10 ہزار کے قریب لوگ موجود ہیں۔ قافلے میں ٹوٹل افراد کی تعداد 20 سے 25 ہزار تک ہے۔
کرفیو لگانا پڑا تو لگائیں گے، محسن نقوی:
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو سنگجانی کے مقام پر احتجاج اور دھرنے کی جگہ دینے کی پیشکش کی ہے تاہم کوئی جواب نہیں آیا۔ ہمیں اگر کرفیو بھی لگانا پڑا تو لگائیں گے۔ شرپسند عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔ شہید پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ پی ٹی آئی لیڈرشپ کیخلاف درج کروایا جائیگا۔
حکومت اور پاکستان تحریکِ انصاف کے مابین مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہو گیا اور پاکستان تحریکِ انصاف کا پشاور سے آنیوالا احتجاجی قافلا چونگی نمبر 26 راولپنڈی میں موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت اور پاکستان تحریکِ انصاف کے مابین مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہو گیا دوسری جانب خیبرپختونخوا سے آنے والا تحریک انصاف کا قافلہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں چونگی نمبر 26 پر موجود ہے۔ اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے، انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں کنٹینرز لگا کر راستوں کی بندش برقرار ہے، جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی میں تعلیمی ادارے کل بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ میٹرو سروس معطل ہے۔
سینئر اینکر پرسن محمد مالک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے احتجاج میں کچھ مشتبہ اشتہاری اور افغان دہشت گرد عناصر کی موجودگی کا انکشاف سامنے آیا ہے اور اس حوالے سے ان عناصر کے خلاف حکومت ٹارگیٹڈ اپریشن کر سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر اینکر پرسن محمد مالک نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر تے ہوئے کہا ہےکہ حکومت کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف قیادت کو سخت پیغام دیا گیا ہے کہ اور انہیں کہا گیا ہے کہ دھرنے اور احتجاج کے لیے سنگجانی بیٹھیں اور سیاسی اسیران کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے کمیٹی بن جائیگی۔
ترجمان پاکستان تحریکِ انصاف نے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے پرامن شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے حوالے سے سفّاک سرکار کے عزائم پہلے دن سے واضح ہیں، حکومت جان بوجھ کر حالات کو کشیدگی اور تصادم کی جانب دھکیل رہی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر واضح کئے دیتے ہیں کہ ہمارے تمام کارکن مکمل طور پر نہتے اور پرامن ہیں، تشدد ہمارا راستہ ہے نہ کبھی اس کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عوام ان کی تمام تر فسطائیت اور ظلم و بربریت کے باوجود گزشتہ اڑھائی برس کیطرح آج بھی مکمل طور پر پرامن ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو سنگجانی پر دھرنے کا کہا گیاہے ، انہوں نے کہا کہ کرفیو اور آرٹیکل 245 بھی لگانا پڑی تو لگائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ریڈلائن کراس کی تو انتہائی قدم اٹھاسکتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چونگی نمبر 26 پر رینجرز جوان کو گولی لگی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی قیادت میں 3 رکنی وفد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے ایک بار پھر اڈیالہ جیل پہنچ گیا۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر، شبلی فراز اور اسد قیصر کی ملاقات جاری ہے، ملاقات میں حکومتی وفد سے ہوئے مذاکرات سے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا جا رہاہے ۔
خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں آنے والا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ اسلام آباد ٹول پلازہ پہنچا اور انہوں نے گاڑی سے اتر کر پیدل اسلام آباد ٹول پلازہ کراس کیا، قافلے میں سینکڑوں گاڑیاں، ویگنیں اور بسیں موجود ہیں، اس قافلے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی بھی شامل ہیں۔ احتجاج کے پیش نظر حکومت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت سمیت اہم شہروں میں سیکیورٹی سخت ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے لیے گولی کا جواب گولی سے دینا آسان تھا مگر پولیس نے گولی کا جواب ربڑ بلٹ سے دیا ہے اور آنسو شیل سے دیا۔ ان کاکہنا تھا کہ شہیدوں کی فیملی سے وعدہ ہے ان کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے، جن لوگوں نےاحتجاج کی کال دی وہ سب پولیس اہلکار کی شہادت کے ذمہ دار ہیں، مبشر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے شہید ہوئے، ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی ۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان منسٹر انکلیو میں مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ طے ہوگا ۔
حکومت کی کمیٹی میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر داخلہ محسن نقوی، امیر مقام اور رانا ثنا اللہ شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے وفد میں اسد قیصر اور شبلی فراز شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث جڑواں شہروں میں کل بھی تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا، جبکہ تعلیمی اداروں کی بندش بارے نوٹیفکیشن میں بھی توسیع کردی گئی۔
شرپسندوں کے تشدد سے پولیس کانسٹیبل شہید
ہکلہ انٹرچینج پر اٹک کے مقام پر امن و امان کا قیام اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے شرپسندوں کے تشدد سے مظفرگڑھ پولیس کے کانسٹیبل محمد مبشر بلال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت پر وزیراعظم، وزیر داخلہ اور آئی جی پنجاب نے مذمت کی ہے ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عوام سے ملک کی خاطر باہر نکلنے کی اپیل کی ہے۔ یہ ویڈیو پیغام گاڑی سے جاری کیا گیا، انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کا پیغام عوام تک پہنچا رہی ہیں۔
بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حکم پر نہتی عوام تمام مشکلات کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں ، جو ابھی تک نہیں نکلے وہ اپنے اور ملک ملک کے مستقبل کی خاطر نکلیں ۔ کیونکہ یہ آپ کے ملک کے مستقبل کا سوال ہے ۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کی احتجاج کی کال فائنل ہے، احتجاج کال آف والی کوئی بات نہیں ہے۔ صحافی کے سوال پر کہ مذاکرات کس مرحلے پر ہیں، بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ وہ چل رہے ہیں، انشاء اللہ آپ کو اس کے بارے میں بتائیں گے۔ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے پی ٹی آئی وفد کی 2 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔
بشریٰ بی بی نے کنٹینر پر سوار ہوکر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عمران خان ہمارے پاس نہیں آجاتے احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ نے ساتھ دینا ہے۔ مجھے یقین ہے آپ غیرت مند لوگ ہیں ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
کٹی پہاڑی پر اٹک پولیس ہزاروں پولیس کی نفری تعینات ہے اور چاروں طرف سے شدید شیلنگ ہو رہی ہے۔ اگر کلومیٹرز میں بات کی جائے تو گزشتہ 12گھنٹوں میں مرکزی قافلے نے زیادہ سے زیادہ 500 سے 700 گز کا فاصلہ طے کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ ہزارہ انٹرچینج سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگیا۔ اس کے ساتھ ہی علی امین گنڈا پور کچھ کارکنان کے ہمراہ ہزارہ موٹروے کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق علی امین گنڈا پور، عمر ایوب کی کال پر راستہ کھلوانے کے لیے ہزارہ موٹروے پہنچے ہیں۔
پی ٹی آئی کا قافلہ رات برہان انٹرچینج کے قریب ڈھوک گھر میں قیام کرنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگیا ۔ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل کارکنوں اور رہنماؤں نے رات برہان کے قریب موٹروے پر گزاری۔ کچھ افراد نے گاڑیوں میں اور کچھ نے سڑک پر رات گزاری تھی۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان، بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے خلاف ایک مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے میں صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شہریار ریاض، حماد اظہر اور اسد قیصر بھی نامزد ہیں۔
فیصل آباد میں بھی تحریک انصاف کی قیادت کیخلاف مزید مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ تھانہ نشاط آباد میں عمران خان، بشری بی بی اور علی امین گنڈا پور کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور توڑ پھوڑ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے مقدمے میں عمر ایوب اور عارف علوی سمیت 38 افراد کے نامزد ہونے کی اطلاعات ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کاقافلہ موٹروے ایم ون چھچھ انٹرچینج کےمقام سے پنجاب میں داخل ہو گیا،پی ٹی آئی کےکئی مرکزی رہنما اور ممبران صوبائی اسمبلی بھی قافلہ کےہمراہ ہیں۔
قافلے میں ہزاروں کارکنان شریک اورگاڑیوں کی کئی کلومیٹر تک لمبی لائنیں ہیں، جبکہ پولیس کی جانب سے قافلے کیلئے پہلی رکاوٹ موٹروےغازی بروتھا نہرپل پر لگائی گئی ہے ،غازی بروتھانہرپل پر احتجاجی قافلے کوتعینات فورسز اور رکاوٹوں کاسخت مزاحمت کا سامنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت پی ٹی آئی کا قافلہ برہان انٹر چینج پہنچ چکا ہے جہاں پر انہیں پولیس کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور قافلے پر اڑھائی گھنٹوں سے شیلنگ جاری ہے۔
پاکستان میں جہاں عمران خان کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے تو دوسری جانب لندن اور پیرس سمیت بیرون ملک کئی شہروں میں پی ٹی آئی کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا ہے۔
لندن میں ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ تحریک انصاف نے تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج ریکارڈ کروایا، اور عمران خان اور باقی سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کے لئے آواز اٹھائی گئی۔
میانوالی پولیس نے کامیاب حکمت عملی کے سبب پی ٹی آئی کے قافلوں کو آگے نہ جانے دیا اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حوصلے پست ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کےمیانوالی سے آنیوالے قافلے کو میانوالی پولیس نے کامیاب حکمتِ عملی اپناتے ہوئے آگے بڑھنے نہ دیا اور دن بھر کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے سبب پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حوصلے پست ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ میچ کی اننگزکا ابھی پہلا دن ہے، جب ہجوم اکٹھا ہوگیا تو پھر کسی کی نہیں سنے گا، ملک میں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے تین مطالبات ہیں، سیاسی قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے،راستہ گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ ہونا چاہیے،عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہا کردیا جائے۔
بشریٰ بی بی کی گرفتاری کا عندیہ:
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ویڈیو بیان پر مقدمات میں بشریٰ بی بی کو گرفتار کیا جائے گا۔اس وقت خیبرپختونخوا میں بدترین حالات ہیں، امن و امان صوبوں کی ذمہ داری ہے، اور علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد کے بجائے اپنے صوبے پر توجہ دینی چاہیے۔
وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے پر یس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی کرنے والے ملک میں انتشار اور فتنہ فساد پھیلانا چاہتے ہیں ۔ ان کے احتجاج کی وجہ سے لوگوں کے کاروبار کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
بشریٰ بی بی نے تحریک انصاف کے کارکنوں سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ تمام کارکنان متحد رہیں اور اپنی اپنی سواریوں پر جلدی بیٹھیں، ہمیں تیز پہنچنا ہے وقت ضائِع نہیں کرنا ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی کامیابی کے لیے کارکنوں کا اتحاد ضروری ہے اور ہم خان کی رہائی کے بغیر واپس نہیں آئیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جتنے بھی راستے بند کریں گے، پی ٹی آئی کا قافلہ انہیں کھولے گا اور ڈی چوک پہنچے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ موبائل سروس چل رہی ہے صرف انٹرنیٹ بند ہے۔ اسلام آباد آنیوالوں کو گرفتار کرلیا جائیگا۔ اس بار احتجاج کے بعد بتائیں گے کہ ملک کو کتنا نقصان ہوا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کا فوکس ہے کہ اسلام آباد پر دھاوا بولنا ہے۔ حکومت کسی صورت دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا صوبے میں امن و امان پر توجہ دیں۔
پی ٹی آئی احتجاج پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکا ردعمل
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کے احتجاج پر ردعمل میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کا یہ سیاسی احتجاج ہے یا ملک کی عزت اور وقار کے ساتھ سوچی سمجھی سازش اور کھیل ہے، بار بار پی ٹی آئی احتجاج کی کال ایسے وقت میں کیوں دیتی ہے جب اہم بین الاقوامی شخصیات پاکستان آرہی ہوں؟ خدارا پاکستان کو اپنی گھٹیا سیاست پر فوقیت دیں۔
وفاقی دارالحکومت میں پیر کو تمام تعلیمی ادارے بند:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے ترجمان کے مطابق تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج، راولپنڈی سے بڑی گرفتاریاں:
راولپنڈی سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریاں جاری ہیں ، امیدوار این اے 53 کرنل اجمل صابر راجہ اور صداقت عباسی کو پولیس نے گرفتارکرلیا۔
مشعال یوسفزئی نے آزاد ڈیجیٹل کیساتھ خصوصی گفتگو میں بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے درمیان تلخ کلامی کی خبروں کی سختی سے تردید کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بھی عمران خان کے رہائی کے لیے نکلی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر طارق فضل چودھری کا ردعمل:
مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے دھرنے سے جان چھڑانے کیلئے خود گرفتاریاں دیں، احتجاج اور یلغار سے کسی قیدی کو رہا نہیں کرایا جاسکتا، آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل شیخ وقاص اکرم نے ایکس اکائونٹ پراپنی پوسٹ میں کہا کہ محترمہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے تحریک انصاف کے سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں۔ قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہو چکا ہے اور بشریٰ بی بی ورکر کے شانہ بشانہ عمران خان صاحب کے دیے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے زیر قیادت قافلے صوابی انٹرچینج پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوابی سے موٹروے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ دریائے سندھ کے قریب صوابی پل پر کنٹینر رکھ کر پل کو بند کیا گیا ہے اور پنجاب پولیس کی بھاری نفری صوابی پل کی دوسری طرف تعینات کی گئی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی عمر امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ ڈی آئی خان سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔قافلے میں بلوچستان اور پنجاب سے آنے والے قافلے بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج احتجاج ہوگا اور وہ خود کے پی کے سے تمام قافلوں کی قیادت کررہے ہیں۔
اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور جیل جانے والی مرکزی شاہراہ کو ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ اڈیالہ جیل روڈ پر جگہ جگہ پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے اور جیل جانے والے راستوں پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں جس سے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ آئی جی اسلام آباد نے ڈی چوک اسلام آباد کا دورہ کیا اور پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر کیے گئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی شر انگیزی سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز تیار ہیں۔
پی ٹی آئی کے ملتان سے اراکین اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین ریاض قریشی کو گرفتار کرلیا گیا۔ تینوں پی ٹی آئی رہنمائوں کو نقص امن کے خطرے کے پیش نظر نظر بند کیا گیا۔ وہ عمران خان کی جانب سے احتجاجی کال میں شرکت کیلئے ملتان سے اسلام آباد آنیوالے قافلے کی قیادت کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ چیچہ وطنی سے رکن اسمبلی رائے حسن نواز بھی احتجاجی ریلی سے گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ احتجاجی ریلی سے مزید 16 کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا۔
اپوزیشن ممبر گلگت بلتستان اسمبلی سید سہیل عباس نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کو مختلف اضلاع سے گلگت میں جمع ہونا تھالیکن سڑکوں کی بندش کے باعث قافلے کی روانگی میں تاخیر ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی قیادت نے ہدایت کی ہے کہ جب تک سڑکیں کھل نہ جائیں، ریلی کو ملتوی کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق پہلے میٹرو بس کے روٹس کو محدود کیا گیا لیکن آج میٹرو بس سروس کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ۔ میٹرو بس کے تمام اسٹیشنز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ تاہم اورنج لائن ٹرین کی سروس مکمل طور پر جاری ہے اور معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پی ٹی آئی کی فائنل ڈے کال ہے تاہم پنجاب میں ابھی تک کوئی احتجاج نظر نہیں آیا۔ لوگ پرسکون ہیں اور چھٹی انجوائے کر رہے ہیں۔ سنا ہے بڑے دنوں سے تیاریاں جاری ہیں۔ ہم جنگجوئوں کا انتظار کررہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی نظر نہیں آیا۔ احتجاج اور مارچ صرف واٹس ایپ گروپوں تک نظر آیا۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی ہدایت پر تمام محکموں، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر ذیلی اداروں کو مراسلہ بھیجا گیا۔مراسلے میں تمام اعلیٰ سرکاری حکام اور ملازمین کو غیر سیاسی رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کی حمایت میں سرکاری مشینری، آلات اور وسائل کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظراور امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے ملک کے اہم شہروں میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل کر دی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارت داخلہ نے واضح کیا تھا کہ صرف وہ مخصوص علاقے جہاں سیکیورٹی خدشات ہوں گے، وہاں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی جائے گی، جبکہ باقی ملک میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے، جو آئیگا وہ گرفتار ہوگا۔ عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے ہیں تاہم کچھ راستے کھلے بھی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی چوک میں کسی بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف نے حکومتی رکاوٹوں کے باوجود اپنے احتجاجی منصوبے کا نیا لائحہ عمل جاری کر دیا۔ 24نومبر کو اسلام آباد کی طرف فائنل مارچ کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے حکومتی اقدامات کے بعد پی ٹی آئی لاہور کی قیادت نے بتی چوک میں احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ پی ٹی آئی لاہور کے احتجاج کی قیادت مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کریں گے۔
:پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنان گرفتار
وفاقی پولیس کا سرچ آپریشن ، تحریک انصاف کے300 کارکن گرفتارکرلیے۔ گیسٹ ہاؤسز، ہاسٹلز کی چیکنگ کی، تھانہ کراچی کمپنی کی حدود سے 70 پی ٹی آئی کارکنان حراست میں لے لیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستے مکمل سیل:
راولپنڈی پولیس نے بھی پی ٹی آئی احتجاج روکنے کی تیاری مکمل کرلی ہے، چھ ہزار سے زائد افسر و اہلکار کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے الرٹ رہیں گے۔شہر میں اہم چوراہوں کو بند کرنے کے لیئے کنٹینرز وٹرک پہنچادیے گئے ہیں، رات بارہ بجے کے بعد راولپنڈی کے داخلی وخارجی راستے مکمل سیل کردیے جائیں گے۔
سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات:
اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں عوام نے شکایت کی ہے کہ انہیں واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹوئٹر اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مسائل کا سامنا ہے۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی رکاوٹ :
اسلام آباد اور راولپنڈی کے رہائشیوں نے واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹویٹر اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کے مسائل کی اطلاع دی ہے۔ تاہم سینئر صحافی حسن ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ 24 نومبر کو انٹرنیٹ سروس معطل نہیں کی جائے گی۔
اٹک بھاری نفری تعینات:
تحریک انصاف کے کارکنوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اٹک میں رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل 20 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ اٹک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو روکنے کے لیے مختلف مقامات پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج:
پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں ایک بڑے جلسے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں ہزاروں کارکنوں کی شرکت متوقع ہے۔ تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کو آگاہ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد حکومت تحریک انصاف کو دارالحکومت میں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
نیکٹا کا دہشت گردی الرٹ جاری :
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے احتجاج کے دوران خوارج گروپ کی جانب سے ممکنہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے حوالے سے سیکیورٹی الرٹ جاری کردیا ہے۔ نیکٹا کے مطابق یہ گروہ پاکستان کے بڑے شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اطلاعات کے مطابق افغانستان سے خوارج عسکریت پسندوں کے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
کنٹینر میں آگ لگ گئی :
راولپنڈی کے علاقے کھنہ پل میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کو روکنے کے لیے نصب کنٹینر میں آگ لگ گئی۔ آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم فائر بریگیڈ اور پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے۔
بشریٰ بی بی کا احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا اعلان:
بشریٰ بی بی پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت نہیں کریں گی اور اس کے بجائے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اور دیگر پارٹی رہنما احتجاج کی قیادت کریں گے۔
حکومت کا موقف :
حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ احتجاج کے دوران کسی بھی تشدد یا عوامی زندگی میں خلل کو برداشت نہیں کرے گی۔ حکام شہر کو محفوظ بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطالبات :
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے تین اہم مطالبات ہیں جن میں پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی، وزیر اعظم شہباز شریف کا استعفیٰ اور نئے انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔