اقوام متحدہ کے ادارے گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) نے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کے لیے 25 کروڑ ڈالر کے فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔ یہ رقم ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی) کے ذریعے ان ممالک میں خرچ کی جائے گی جو برف پگھلنے، خشک سالی اور سیلاب کے خطرات سے دوچار ہیں۔
اس منصوبے میں پاکستان کے شمالی علاقے، خصوصاً دریائے سوات کا خطہ بھی شامل ہے، جو گلیشیئرز کے پگھلنے اور غیر متوقع بارشوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعلامیے کے مطابق یہ منصوبہ پاکستان، وسط ایشیائی ممالک اور دیگر متاثرہ خطوں میں بیک وقت شروع کیا جائے گا۔ منصوبے کا بنیادی مقصد خشک سالی اور سیلاب کے خطرات میں کمی، پانی کے مؤثر استعمال، اور زرعی نظام کو مضبوط بنانا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’منصوبے سے کسانوں اور پہاڑی آبادیوں کو براہ راست مدد فراہم کی جائے گی، جبکہ خواتین کے زرعی کاروباروں کو فروغ دینے کے لیے خصوصی پروگرام بھی شامل کیے گئے ہیں‘۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ آئندہ 10 سالوں کے دوران اس منصوبے میں اضافی سرمایہ کاری کرے گا، تاکہ ماحولیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی اقدامات کیے جا سکیں۔
ابتدائی تخمینے کے مطابق اس منصوبے سے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد براہ راست فائدہ اٹھائیں گے، جن میں کسان، دیہی آبادی اور وہ کمیونٹیز شامل ہیں جو برف پگھلنے اور پانی کی قلت سے متاثر ہو رہی ہیں۔
گرین کلائمیٹ فنڈ، جو 2010 میں قائم کیا گیا تھا، کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے اور ماحول دوست پالیسیوں کے نفاذ میں مالی مدد فراہم کرنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، پاکستان جیسے ممالک کے لیے یہ فنڈ نہایت اہم ہے کیونکہ ملک میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے، بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن اور سیلابوں میں اضافے سے نہ صرف معیشت بلکہ زرعی پیداوار بھی متاثر ہو رہی ہے۔
ماہرین نے اس منصوبے کو ’خطے کے لیے ایک اہم پیش رفت’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فنڈز شفاف انداز میں استعمال کیے گئے تو یہ پروگرام شمالی پاکستان کی معیشت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔