نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدہ صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں اہم سفارتی روابط جاری رکھتے ہوئے مصر اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ رابطوں کا مقصد خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کو مربوط بنانا اور اسلامی دنیا کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تھا۔
مصری وزیر خارجہ سے گفتگو
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مصری وزیر خارجہ سامح شکری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ کشیدہ صورتحال، بالخصوص غزہ میں جاری انسانی بحران پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات پر عالمی برادری کی فوری توجہ ضروری ہے اور اس سلسلے میں سفارتی، انسانی اور سیاسی سطح پر کوششیں تیز کی جانی چاہئیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران خطے میں جاری سفارتی کوششوں کو مزید مؤثر بنانے اور عرب و اسلامی ممالک کے درمیان باہمی روابط کو فروغ دینے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ علاوہ ازیں، شرم الشیخ میں آئندہ ہفتے ہونے والے اہم سربراہی اجلاس کی تیاریوں پر بھی مشاورت کی گئی۔ یہ اجلاس خطے میں انسانی بحران کے حل اور امن کے قیام کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل تصور کیا جا رہا ہے۔
آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے رابطہ
اسحاق ڈار نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بایراموف سے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں غزہ کی صورتحال، اسرائیلی جارحیت اور خطے میں بڑھتے ہوئے انسانی المیے پر تفصیل سے بات کی گئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے اسلامی دنیا کی سطح پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے عالمی و علاقائی فورمز پر مؤثر آواز بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
نائب وزیراعظم نے اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین پر اپنی اصولی حمایت جاری رکھے گا اور ہر ممکن سفارتی، انسانی اور سیاسی معاونت فراہم کرے گا۔
خطے میں امن و استحکام کی کوششوں پر اتفاق
تینوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے قیام کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ عالمی برادری کو اسرائیلی مظالم رکوانے، جنگ بندی اور انسانی امداد کی فوری فراہمی کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
نائب وزیراعظم کے یہ روابط ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث ہزاروں فلسطینی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور لاکھوں افراد بنیادی سہولیات سے محروم ہو چکے ہیں۔
پاکستان کی قیادت اس وقت خطے میں سفارتی سرگرمیوں میں متحرک کردار ادا کر رہی ہے، جس کا مقصد نہ صرف فلسطینیوں کے لیے عالمی حمایت کو یکجا کرنا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو بھی مؤثر بنانا ہے۔