وزیرداخلہ محسن نقوی نے ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرت سے متعلق تفصیلات قوم کے سامنے رکھ دیں ۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے پوچھیں کہ احتجاج کا مقصد فلسطین تھا یا کچھ اور؟ پولیس نے کسی پر کوئی گولی نہیں چلائی ، کوئی ڈیڈ باڈی نہیں اٹھائی، تحریک لبیک والوں سے کہا گیا کہ واپس چلے جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن وہ نہیں مانے ۔
انہوں نے کہا کہ تشدد صرف ان پر ہوا جو اسلحہ اٹھائے ہوئے تھے، مسلح جتھے نے گھروں کی چھتوں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنیں لی ہوئیں تھیں اوروہاں سے براہ راست فائرنگ کر رہے تھے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ایک بڑی مذہبی شخصیت بھی بیچ میں آئی، انہوں نے ان کی بھی بات نہیں مانی، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنا آپ کا حق ہے، لیکن آپ اگر احتجاج میں ہتھیار لائیں گے، لوگوں کی گاڑیاں توڑیں گے، یہ لوگوں سے گن پوائنٹ پر گاڑیاں لے رہے ہیں اور انہیں جلوس میں شامل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’لبیک یا رسول اللہ‘ نعرہ صرف ٹی ایل پی کا نہیں ہے، یہ نعرہ ہم سب کا ہے، ’میں صرف اتنا کہوں گا کہ آپریشن کے دن کسی پر بھی تشدد نہیں ہوا، صرف ان لوگوں پر تشدد ہوا جو پرتشدد تھے، جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے اور جنہوں نے سیدھی گولیاں ماری۔‘
وزیرداخلہ نے بتایا کہ ٹی ایل پی کی لسٹ دیکھیں جس میں ان کی شرط ہے کہ یہ فلاں قاتل ہے اس کو جیل سے رہا کیا جائے، یہ فلاں دہشتگرد ہے اس کو رہا کیا جائے، تو کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا ان لوگوں کی رہائی کے لیے تھی، یہ تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں جو انہوں نے اس ٹیم کے لوگوں کو بتائیں جو ان کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے سڑک کلیئر کروانی تھیں اور اس نے سڑک کلیئر کروائی، فورسز کے تمام اہلکار جنہوں نے سڑک کلیئر کروانے کے عمل میں حصہ لیا، وہ مبارکباد کے مستحق ہیں، اس مسلح جتھے کے خلاف کارروائی اتنی آسان نہیں تھا ۔
اس موقع پر وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ ہر فورم پر لڑا، جب فلسطین کا مسئلہ حل ہو رہا تھا، وزیراعظم جہاں جہاں بین الاقوامی دوروں پر گئے، انہوں نے نہتے فلسطینیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔ حال ہی میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کا ہر طرح سے ساتھ دیا۔